Bharat Express-->
Bharat Express

Gaza Genocide

مشرقی غزہ شہر کے شجاعیہ اور زیتون کے علاقے بھی شدید بمباری اور فضائی حملوں کی زد میں آئے جس سے کئی رہائشی عمارتیں تباہ ہو گئیں۔گزشتہ جمعرات کے روزبھی اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں ڈرون، فضائی اور توپ خانے سے حملے کیے تھے، جن میں 45 فلسطینی مارے گئے تھے۔

غزہ میں طبی ذرائع نے الجزیرہ کو بتایا ہے کہ جمعے کی صبح سے اب تک پٹی میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 64 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 18 ماہ قبل شروع ہونے والی غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 51,065 فلسطینیوں کے ہلاک اور 116,505 زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

جنوری میں اسرائیل اور حماس نے یرغمالیوں کے لیے تین مرحلوں میں جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔ حالانکہ، مذاکرات کا دوسرا دور چھ ہفتے کا پہلا مرحلہ یکم مارچ کو ختم ہونے کے بعد تعطل کا شکار ہو گیا۔ اس کے بعد اسرائیل نے جنگ بندی کے تعطل کے درمیان 18 مارچ کو غزہ میں پھر سے فوجی آپریشن شروع کر دیا۔

مقامی میڈیا کے مطابق، پیر کو علی الصبح خان یونس میں ناصر اسپتال کے قریب ہونے والے بم دھماکے میں کئی دیگر نامہ نگار بھی زخمی ہوئے۔ یہ حملہ صحافیوں کی ہلاکت کے نتیجے میں ہونے والا تازہ ترین حملہ تھا، اسرائیل پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے انکلیو میں اپنی جنگ کے دوران جان بوجھ کر پریس کو نشانہ بنایا۔

رات کے دوران اسرائیلی حملوں میں 21 افراد ہلاک ہوئے۔ حملوں کا مرکز غزہ شہر رہا، جہاں ایک باپ اور اس کی بیٹی ڈرون حملے میں ہلاک ہو گئے، اور جنوبی پٹی، جہاں ایک حملے نے نقل مکانی کرنے والے خیمے کو نشانہ بنایا، جس میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہوئے۔

اسرائیل مسلسل غزہ میں اپنے فوجی مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس سلسلے میں اس نے غزہ کے کچھ حصوں کے لیے جامع انخلاء کے احکامات جاری کیے ہیں۔ بنجامن نیتن یاہو نے واضح طورپرکہا ہے کہ ان علاقوں کو جلد ازجلد خالی کردیا جائے۔ دوسری جانب، اسرائیل کے انخلاء کے حکم کے حوالے سے اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ جنگ بندی ٹوٹنے کے بعد سے تقریباً 280,000 فلسطینی جبری طور پر بے گھرہوچکے ہیں۔

عرب اسلامی وزارتی کمیٹی نے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ قاہرہ میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کاجا کالس سے ملاقات کے بعد کمیٹی نے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی  ختم ہونے پر تشویش کا اظہار کیا اور اسرائیلی حملوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کے تازہ حملوں سے علاقے میں تباہی اور انسانی بحران مزید گہرا ہو گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین نے خبردار کیا ہے کہ امدادی سامان کی ترسیل میں بڑے پیمانے پر کمی کے باعث صورتحال انتہائی تشویشناک ہو گئی ہے۔

اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کے روز کہا کہ گزشتہ دو دنوں کے فضائی حملے ’صرف شروعات‘ ہیں۔ اس کے بعد مزید سنگین حملے ہوں گے، اور تم اس کی پوری قیمت چکاؤ گے۔