Bharat Express

Gaza-Israel War

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں اسرائیل پرانسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام لگایا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ اور دیگر فلسطینی علاقوں میں جنسی اورصنفی تشدد کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، کئی واقعات میں متاثرین کوزبردستی سرعام برہنہ کیا گیا، جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اورزیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

حماس کے ترجمان قاسم نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ’’اگر امریکی صدر ٹرمپ کا یہ بیان غزہ پٹی کے لوگوں کو بےگھر کرنے کے اپنے خیالات سے پیچھے ہٹنے کی طرف اشارہ کرتے ہیں تو ان کا استقبال ہے۔‘‘ قاسم نے مزید کہا کہ ’’ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیلی قبضے کو جنگ بندی کے معاہدوں کی تمام شرائط پر عمل درآمد کرنے کا پابند بنا کر اس بیان کو مزید تقویت دی جائے۔‘‘

تحقیقات کے دوران یہ بھی پتا چلا ہے کہ اسرائیلی فوج کی خفیہ سائبر وار یونٹ 8200 گزشتہ برسوں کے دوران چھوٹے پیمانے پر مشین لرننگ ماڈلز استعمال کرتی رہی ہے۔ایک ذریعے نے بتایا کہ اے آئی طاقت کو بڑھائے گا۔

رفح شہر سے تعلق رکھنے والی ایک فلسطینی خاتون تساہل ناصر نے کہا، ’’رمضان کا مقدس مہینہ غزہ میں اپنی خوشیاں کھو چکا ہے۔ یہاں کوئی لالٹین ہے، کوئی سجاوٹ نہیں ہے اور نہ ہی ہلچل بھرے بازار ہیں۔ اس کے بجائے یہاں موت کی خاموشی ہے اور ہمیشہ تباہی کی بو پھیلتی رہتی ہے۔‘‘

دوسری جانب فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے غزہ معاہدے کے دوسرے مرحلے پر بات چیت شروع کرنے کےعز م کا اظہار کیا ہے۔

لازیمی کے خلاف ہتک عزت کے مقدمے میں نیتن یاہو کے بیٹے نے 300,000 شیکل (تقریباً 84,000 ڈالر) کے مالی معاوضے کا مطالبہ کیا۔ لازیمی نے امریکی شہر میامی میں نیتن یاہو کے بیٹے کی رہائش گاہ کو محفوظ بنانے کے اخراجات کے بارے میں بھی استفسار کیا ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ میں غزہ کو خریدنے اور اس کا مالک بننے کے لیے پرعزم ہوں، جہاں تک اس کی تعمیر نو کا تعلق ہے تو ہم اسے مشرق وسطیٰ کی دوسری ریاستوں کو دے سکتے ہیں تاکہ اس کے کچھ حصوں کی تعمیر کی جا سکے۔

یاد رہے کہ عرب لیگ کے ساتھ ساتھ مصر اور اردن دونوں کی حکومتوں نے ہفتے کے آخر میں  اپنے بیانات میں اس خیال کو یکسر مسترد کر دیاتھا۔ پانچ عرب ممالک اور عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نے بھی ہفتے کے روز ایک مشترکہ بیان جاری کیاتھا۔

رفح بارڈر کراسنگ کے دوبارہ کھلنے کے بعد زخمی فلسطینیوں کے پہلے گروپ کو غزہ سے مصر لے جایا گیا۔ یہ مصر اور غزہ پٹی کے درمیان واحد کراسنگ ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ سے 50 مریض طبی امداد کے لیے کراسنگ کے ذریعے مصر پہنچے ہیں۔ غزہ کے لوگ رفح کراسنگ کو ’دنیا کا گیٹ وے‘ کہتے ہیں۔ یہ مئی 2024 سے شہریوں کے لیے بند تھا۔

فلسطین کے صدر محمود عباس اور غزہ کے شہریوں نے بھی ڈونالڈ ٹرمپ کی پیشکش کو ازسرنو مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کبھی نہیں ہوسکتا ہے۔ ہاں ہم تکلیف میں ہیں، لیکن یہودیوں کے لئے ہم اپنا ملک نہیں چھوڑیں گے۔