Bharat Express

Gaza-Israel War

یاسر عرفات فاؤنڈیشن بورڈ کے چیئرمین احمد سوبوح نے کہا کہ انہوں نے بقا، فتح اور ’ہمارے حقوق اور آزاد ریاست‘ کو عالمی سطح پر سب سے آگے رکھنے کے لیے قومی اتحاد کی اہمیت پر زور دیا۔

اقوام متحدہ کے ادارے کے سربراہ نے کہا کہ شمالی غزہ میں لوگ بس مرنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ وہ الگ تھلگ، افسردہ اور تنہا محسوس کر رہے ہیں۔ وہ ایک گھنٹے سے دوسرے گھنٹے تک زندہ رہتے ہیں، ہر لمحہ موت سے ڈرتے ہیں۔

اسرائیل نے ایران یا حزب اللہ کی طرف سے کیے گئے ڈرون حملے روکنے کی صلاحیت کو بڑھانے کیلیے دفاعی کمپنیوں سے مدد مانگی ہے۔ خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت دفاع نے ایک بیان میں بتایا کہ اس نے آٹھ بڑی اور چھوٹی دفاعی کمپنیوں کے درمیان مقابلہ شروع کیا ہے۔

نیتن یاہو نے کہا، ’’لبنان کے لوگوں، میں آپ کو بتاتا ہوں۔ اپنے ملک کو حزب اللہ سے آزاد کرو، تاکہ یہ جنگ ختم ہو۔ حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کا حملہ گزشتہ 3 ہفتوں سے جاری ہے۔

غزہ کی آبادی جنگ کے آغاز سے قبل لگ بھگ 24 لاکھ تھی جس میں سے 80 فی صد سے زائد لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور ان کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے۔خیال رہے کہ غزہ کی عسکری تنظیم حماس اور لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ کو امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین سمیت ان کے بیشتر اتحادی ممالک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

غزہ کے سرکاری میڈیا آفس نے الزام لگایا کہ اسرائیلی فورسز نے رات کے دوران ’’دو وحشیانہ قتل عام‘‘ کا ارتکاب کرتے ہوئے ایک مسجد اور ایک اسکول کی پناہ گاہ پر بمباری کی اور کم از کم 24 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ وہیں، ٹیلی گرام پر بتایا گیا کہ وسطی غزہ میں ہونے والے حملوں میں تقریباً 93 دیگر زخمی ہو گئے۔

حماس کے سیاسی دفتر کے سیکورٹی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ سامح السراج بھی حملے میں جاں بحق ہو گئے۔ فوج کے مطابق روحی مشتھی کو حماس کے اہم رہنما یحییٰ سنوار کا قریبی سمجھا جاتا تھا،

یہودی ریاست کی جانب سے لبنان میں زمینی فوجی آپریشن کے اعلان کے بعد اسرائیل پر ایران نے حملہ کیا تھا۔ 23 ستمبر سے اسرائیل نے لبنان میں فضائی حملے تیز کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی لبنانی تنظیم حزب اللہ کو ختم کرنے کے لیے کی جا رہی ہے۔

لبنان کی فوجی قیادت نےکہا اسرائیلی فورسز بدھ کو سرحدی حدود سے 400 میٹر اندر خربت یارون اور باب الادیسہ میں داخل ہوئیں جو مختصر وقت میں واپس نکل گئیں۔عرب نیوز کے مطابق اسرائیل فورسز نے اس مداخلت کو حزب اللہ کے خاتمے کے ساتھ جوڑتے ہوئے درست قرار دیا۔

اسرائیلی وزیر خارجہ کاٹز نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جو کوئی بھی اسرائیل پر ایران کے مجرمانہ حملے کی واضح الفاظ میں مذمت کرنے سے قاصر ہے، وہ اسرائیلی سرزمین پر قدم جمانے کے لائق نہیں ہے۔ یہ (گوٹیرس) گوٹیریس ہیں، جسے اقوام متحدہ کی تاریخ پر ایک داغ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔