اسرائیل نے جاری کیا نیا نقشہ
: Israel released a new mapغزہ میں اسرائیل کی بربریت اور ظلم و ستم بدستورجاری ہے۔ اسرائیل کی نسل کشی میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 46,006 فلسطینی ہلاک اور 109,378 زخمی ہو چکے ہیں۔ جیسے جیسے اسرائیل جنگ میں آگے بڑھ رہا ہے اور غزہ پر قبضہ کر رہا ہے، اس کے مذموم ارادے سامنے آنے لگے ہیں۔ اس کی نئی حرکت سے مسلم ممالک بالخصوص عرب ممالک میں غصے کا ماحول دیکھا جا رہا ہے۔ دراصل، اسرائیل کی جانب سے ایک نقشہ جاری کیا گیا ہے، جس کے مطابوق، بائبل میں بتائے گئے اسرائیل کے بارڈر کو دکھایا گیا ہے۔ اس نقشے پرسعودی عرب اور جورڈن کے ساتھ ساتھ عرب ممالک نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اسرائیل کےوزارت خارجہ نے حال ہی میں اپنے عربی زبان کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک نقشہ اپلوڈ کیا ہے ، جس میں بائبل میں شامل تاریخی یہودی ریاست کی سرحدوں کو دیکھایا گیا ہے ۔ اس نقشہ کے پبلش ہونے کے بعد سعودیہ عرب ، جورڈن اور دوسرے کئی عرب ممالک میں غصے کا ماحول ہے ۔ عرب ممالک کا ماننا ہے کہ یہ اسرائیل کی توسیع پسندانہ منصوبوں کی علامت ہے ۔
سعودی عرب نے اس نقشے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیل کے قبضے کو مضبوط کرنے کے ارادے کی عکاسی کرتا ہے۔ سعودی حکام نے اسے مملکت کی خود مختاری پر کھلے عام حملہ اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔
جورڈن اور عرب نے کیا کہا؟
جورڈن نے اس نقشے کو اسرائیل کی توسیع پسندانہ منصوبے کا حصہ بتایا ہے۔ عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل احمد ابوالغیط نے اسے اکسانے کی کارروائی قرار دیا ہے ۔ انہوں نےخبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے قدم انتہا پسندی کو بڑھاوا دے سکتے ہیں۔ وہیں، قطر اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے بھی اس نقشے کی مذمت کی ہے اور اسے قبضہ بڑھانے کی دانستہ کوشش قرار دیا ہے۔
کیا ہے گریٹر اسرائیل پلان
یہودی مذہب اور صیہونی تحریک میں گریٹر اسرائیل کا ایک قدیم تصور ہے ۔ صیہونی تحریک میں ایک ایسی یہودی ریاست کا تصور ہے جس کی سرحدیں مصر کی دریائے نیل سے دریائے فرات تک اور مدینہ سے لبنان تک پھیلی ہوئی ہیں ۔ان حدود میں مصر، لبنان، عراق، سعودی عرب، اور فلسطین جیسے ممالک کے ساتھ ساتھ اردن بھی شامل ہے۔ گریٹر اسرائیل کا تصور قدیم یہودی ریاست کی حدود کی بنیاد پر کیا گیا ہے، جس میں کوہ سینا اور دیگر یہودی مقدس مقامات شامل ہیں۔ کئی مورخین اور بین الاقوامی تعلقات پر نظر رکھنے والے ماہرین کہتے ہیں کہ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل آہستہ آہستہ اور حکمت عملی کے تحت اپنے پڑوسیوں خصوصاً فلسطین سے زیادہ سے زیادہ زمینیں چھین رہا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔