Bharat Express

Israel-Gaza border

ریزولیشن کے مطابق، اسرائیل کو آئندہ 12 ماہ کے اندر فلسطین پر قبضہ کئے ہوئے حصوں سے اپنی فوج اور لوگ ہٹانے ہوں گے۔ ساتھ ہی قبضہ کی وجہ سے ہوئے نقصان کی بھرپائی کے لئے بھی اسرائیل پیسے اور ریسورس دے۔

اقوام متحدہ کے ایلچی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پاس اس فیصلے کو نافذ کرنے کا اختیار ہے، لیکن اسرائیل کو امید ہے کہ اس کے اہم اتحادی امریکہ، اقوام متحدہ کی باڈی میں اسے ویٹو کر دے گا۔

اسرائیل کو غزہ میں ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور تباہ کن انسانی بحران پر عالمی تنقید کا سامنا ہے۔ غزہ میں صرف دو ہفتوں کے دوران 900,000 سے زیادہ فلسطینی جنگ کی وجہ سے بے گھر ہو گئے ہیں اور اب اس کے پاس پناہ، خوراک، پانی اور ادویات کی شدید کمی ہے۔

الاقصیٰ اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ایاز الجابری نے کہا کہ بجلی پیدا کرنے کے لیے ایندھن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے بغیر تمام مریضوں کو موت ہو سکتی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے زور دے کر کہا، "یہ ایک دہشت گرد ریاست ہو گی۔ یہ 7 اکتوبر کے قتل عام کو بار بار دہرانے کی کوشش کرے گی، لیکن ہم اس سے اتفاق نہیں کریں گے۔"

اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) نے رفح میں خوراک کی تقسیم کا پروگرام سیکورٹی خدشات کے باعث معطل کردیا تھا جس سے لوگوں کے لیے ایک نیا بحران پیدا ہوگیا ہے۔

رسمی طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم 28 مئی کو کیا جائے گا۔ یہ پیشرفت فلسطینیوں کی دیرینہ خواہش کی طرف ایک قدم ہے جو غزہ پٹی میں اسرائیلی جارحیت کے بعد شہریوں کی ہلاکتوں اور انسانی بحران پر بین الاقوامی غم و غصے کے پس منظر میں سامنے آئی ہے۔

لبنانی سیکورٹی ذرائع کے مطابق حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جھڑپوں میں لبنان کی جانب سے 479 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں حزب اللہ کے 303 ارکان اور 89 عام شہری شامل ہیں۔

امریکی حکام کے مطابق اسرائیل میں سلیوان یرغمالیوں کی رہائی کے متبادل حل پر اور جنگ کے مرحلہ وار خاتمے کی طرف بڑھنے کے لیے بات کریں گے۔

سیکرٹری جنرل کے نائب ترجمان فرحان حق کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹونیو گٹیرس نے اقوام متحدہ کے اہلکاروں پر ہونے والے تمام حملوں کی مذمت کی اور تحقیقات کا مطالبہ کیا۔