Bharat Express

Israel-Gaza border

سیکرٹری جنرل کے نائب ترجمان فرحان حق کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انٹونیو گٹیرس نے اقوام متحدہ کے اہلکاروں پر ہونے والے تمام حملوں کی مذمت کی اور تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

اسرائیل اور چینل کے درمیان تعلقات اسرائیل اور حماس کی جنگ کے دوران مزید خراب ہو گئے ہیں۔ یہ فیصلہ بھی ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب قطر اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ کے حوالے سے جنگ بندی معاہدے میں مدد کر رہا ہے۔

کئی کالج کیمپس میں طلبہ گروپوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے ہیں۔ کچھ یونیورسٹیوں نے کہا کہ طلباء کے احتجاج میں باہر کے لوگ بھی شامل ہو گئے ہیں اور پریشانی پیدا کر دی ہے۔

غزہ اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ سال اکتوبر سے مسلسل جنگ جاری ہے۔ اس کے بعد سے پاکستان میں فلسطین کی حمایت میں کئی پرتشدد مظاہرے دیکھے گئے ہیں۔

سید جلال الدین نے کہا کہ حماس سے جنگ تھی تو ہوتی اور جو جنگی قوانین ہیں ان پر عمل کیا جاتا لیکن گریٹر اسرائیل بنانے کا خواب لیے اسرائیل غزہ میں نسل کشی پر آمادہ ہے۔

حملے کے فوراً بعد سائپرس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ امدادی سامان کے ساتھ بھیجے گئے جہاز واپس لوٹ رہے ہیں اور تقریباً 240 ٹن امدادی سامان جہاز سے نہیں اتارا جا سکا۔

صدر کی ڈیموکریٹک پارٹی کو خدشہ ہے کہ بائیڈن کے لیے مسلمانوں کی کم ہوتی حمایت ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔

جانب متحدہ عرب امارات، جس نے 2020 کے تاریخی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لایا، نے کہا کہ اسے بحران پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مزید اجلاسوں کی توقع ہے۔

غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ بماری سے مرنے اور زخمیوں کی تعداد ان ڈیٹا سے کئی گناہ زیادہ ہے ۔ جو میڈا بتارہی ہے ۔ جس طرح سے اسرائیل بم برسارہا ہے ۔ کیا یہ تعداد کم از کم 560 ہوسکی ہے؟

فلسطین اور اسرائیل کے بیچ جنگ میں شدت نے تباہی کی نئی تصویر بنادی ہے ،قریب 350 سے زائد اسرائیلی اب تک حماس کے حملوں میں ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ اس سے کہیں زیادہ فلسطینی یا حماس کے کمانڈروں کی موت جوابی کاروائی میں ہوچکی ہے۔ جنگ میں ہزاروں کی تعداد میں دونوں طرف سے لوگ زخمی ہوئے ہیں ۔ہر لمحہ مرنے اور زخمی ہونے والوں کی تعداد بدل رہی ہے۔