Bharat Express

Israel-Palestine War

غزہ جنگ میں کوئی ٹھوس حکمت عملی نہ ہونے کے سبب بنجامن نیتن یاہو ملک کے ہی اندرگھرتے جا رہے ہیں۔ یرغمالیوں کوواپس لانے اوراسرائیل کی سیکورٹی کے لئے کوئی ٹھوس حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے اتحادی حکومت کے وزیربینی گینٹزنے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اسرائیل اور غزہ تنازع میں جنگ بندی کی نئی تجویز کو آگے بڑھانے کے لیے مشرق وسطیٰ پہنچنے والے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ واشنگٹن کے اعلیٰ عہدیدار اردن اور قطر جانے سے پہلے  آج  مصر اور اسرائیل کا دورہ کریں گے، وہ اس خطے کا آٹھواں دورہ شروع کر رہے ہیں۔

اسرائیل نے یرغمالی بچاو مہم میں اپنے چار لوگوں کو حماس کی قید سے محفوظ باہر نکالا۔ جبکہ اسرائیل کے حملے میں 210 فلسطینیوں ہلاک ہوگئے ہیں، جس میں بچے بھی شامل ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ بچوں سمیت کم ازکم 210 فلسطینی افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ 400 سے زیادہ زخمی ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن کی تجویز نے نیتن یاہو کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ اس تجویز کے بعد نیتن یاہو کے آفس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جنگ ختم کرنے کی اسرائیل کی شرط میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

دراصل ایک بیان میں فلسطینی ایوان صدر نے زور دے کر کہا کہ غزہ کی جنگ کے بارے میں خامنہ ای کے بیانات کا مقصد فلسطینیوں کے خون کی قربانی دینا ہے۔ یہ جنگ ایک آزاد فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو کے قیام کا باعث نہیں بنے گی۔

غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر جوبائیڈن کی طرف سے پیش کی گئی تجویز پرمشرق وسطیٰ میں امید کی ایک نئی کرن کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اوران کے حواریوں کے اس پر بیانات حوصلہ افزا نہیں۔

بیجنگ میں ہو رہے چین عرب اسٹیٹ کارپوریشن فورم کے سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے شی جنپنگ نے تجارت کے علاوہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کو ختم کرنے پر زور دیا۔ عرب ممالک کے ساتھ چین کا یہ سمٹ 2004 سے چل رہا ہے۔

اسرائیلی فضائیہ نے اتوار کی رات رفح کے علاقے تل السلطان میں پناہ گزینوں کے کیمپ کو نشانہ بنایا۔ اس میں 45 فلسطینی شہید ہوئے جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین تھیں۔

سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے اسرائیلی افواج کی طرف سے فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی کا سلسلہ جاری رکھنے کی مذمت کرتے ہوئے رفح میں نہتے فلسطینی پناہ گزینوں کے خیموں کو نشانہ بنانے پراسرائیلی حکام کو مکمل طور پر ذمہ دارٹھہرایا ہے۔

سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ اسرائیل یہ فیصلہ نہیں کرے گا کہ فلسطینیوں کو حق خود ارادیت ملے گا یا نہیں بلکہ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین سے جڑا ہے، یہ بہت ضروری ہے کہ اسرائیل تسلیم کرے کے فلسطینی ریاست کے وجود کے بغیر اسکا وجود بھی نہیں ہوسکتا۔