اسرائیلی حملے میں غزہ کے 38000 فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔
حماس اوراسرائیل کے درمیان چل رہی جنگ تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ عالمی دباو کے باوجود اسرائیلی فوج کی طرف سے فلسطینیوں پربمباری جاری ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد میں کمسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ کچھ اسرائیلی شہری ابھی بھی حماس کی گرفت میں ہیں۔ اسرائیلی شہریوں کا بھی دباوبھی حکومت پربڑھتا جارہا ہے اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ اسی ضمن میں اب اسرائیل غزہ اوررفح پر ہونے والے حملے کو اپنی یرغمالیوں کی آڑ میں درست قراردینے کی کوشش کررہا ہے۔ اسرائیل نے وسطی غزہ میں زمینی اور ہوائی حملے کئے۔
اسرائیل نے تازہ حالیہ حملے میں اپنے چارلوگوں کو رہا کرالیا ہے جبکہ اسرائیل کے حملے میں 210 فلسطینی لوگوں کی ہلاکت ہوئی ہے، جس میں بچے بھی شامل ہیں۔ غزہ کے ایک صحت افسرنے کہا کہ بچوں سمیت کم ازکم 210 فلسطینی مارے گئے ہیں۔
4 اسرائیلی شہریوں کو رہا کرایا گیا
اسرائیلی فوج نے بتایا کہ 26 سال کے نوا ارگامنی، الموگ میرجان (22)، اینڈری کوزلوو (27) اورشلومی زیو (41) کو بچا لیا گیا ہے۔ یہ لوگ گزشتہ 246 دنوں سے حماس کی قیاد میں تھے، جس کے بعد انہیں رہا کرایا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، وہ پوری طرح سے محفوظ ہیں۔ رہائی کے بعد انہیں سب سے پہلے میڈیکل جانچ کے لئے لے جایا گیا۔
نیتن یاہو نے یرغمالیوں سے کی بات چیت
اسرائیل کے صدربنجامن نیتن یاہو نے ایک بیان میں سبھی یرغمالیوں کے آزاد ہونے تک لڑائی جاری رکھنے کی قسم کھائی۔ وزیردفاع یووگیلنٹ نے کہا، ”آپریشن ہمت والا تھا، شاندارطریقے سے منصوبہ بنایا گیا اوراسے انجام دیا گیا۔“
کتنے فلسطینیوں کی ہوئی تھی موت
اس آپریشن کے بعد 23 بچوں اور11 خواتین سمیت 109 فلسطینیوں کی لاشوں کو االاقصیٰ شہید اسپتال لے جایا گیا، جہاں ترجمان خلیل دیگران نے بتایا کہ 100 سے زیادہ زخمی بھی اسپتال پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ کل ملاکر210 مہلوکین کو وہاں اور الاودیٰ اسپتال لے جایا گیا تھا۔ لبنان میں واقع حماس کے ایک سینئرافسر باسیم نعیم نے کہا کہ غزہ میں فلسطینی لوگوں کے خلاف بنجامن نیتن یاہو اوران کی پھانسی وادی حکومت نے آج جو خطرناک قتل عام کیا ہے، اسرائیل نے حراست میں لئے گئے لوگوں کوآزاد کرانے کے بہانے اب تک 210 لوگوں کا قتل عام کردیا اور 400 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بنجامن نیتن یاہو جنگ کو روکنے اورپکڑے گئے اسرائیلیوں کو آزاد کرنے کے لئے کسی معاہدے پرپہنچے کا منصوبہ نہیں بناتے ہیں۔