Bharat Express

Israel Army

اسرائیل کی فوج موجودہ وقت میں بڑے حملے کی تیاری میں ہے۔ اسرائیلی میڈیا رپورٹ کے مطابق آئی ڈی ایف ایک ساتھ کئی محاذ پرحملہ کرنے والی ہے۔ اس میں امریکی تعاون بھی ملنے کی امید ہے۔

حزب اللہ نے اپنے لیڈرحسن نصراللہ کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ حزب اللہ نے خود بیان جاری کرکے کہا ہے کہ اس کے لیڈرحسن نصراللہ اب ان کے درمیان نہیں ہیں۔

کیمپ کی گلیوں کے اندراورشہرکے متعدد علاقوں میں جھڑپیں جاری ہیں۔ چھتوں پراسنائپرزتعینات ہیں۔ نامہ نگار کے مطابق، شہرمیں تباہی کی حد بہت زیادہ ہے۔

غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ اسرائیل کے حملے میں اب تک غزہ علاقے میں 39 ہزارسے زیادہ فلسطینی مارے جاچکے ہیں اور 89 ہزارسے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت صحت کی فہرست میں فوجی اورعام شہری دونوں کوشامل کیا گیا ہے۔

اسرائیل نے تل ابیب پر حوثی ڈرون حملے کے جواب میں یمن پر حملہ کیا ہے۔ حوثی سے منسلک المسیرہ ٹی وی نے کہا کہ ہفتہ کو ہوئے اس حملے میں حدیدہ میں تیل کے ایک ڈپو اورایک پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا گیا۔ اس اسرائیلی ڈرون حملے میں اب تک تین افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 15 افراد شدید زخمی ہیں۔

 اسرائیل اورلبنان کی جنگجو گروپ کے درمیان لڑائی تیز ہوگئی ہے۔ جنگجوگروپ نے کہا ہے کہ اس نے ایک دن پہلے اسرائیلی ہوائی حملے میں ایک سینئرکمانڈرکے قتل کا بدلہ لینے کے لئے شمالی اسرائیل میں 200 سے زیادہ راکٹ داغے اور ڈرون اڑائے۔

غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہوائی حملے جاری ہیں۔ اب تک 37 ہزار سے بھی زیادہ فلسطینی لوگوں کی جان جاچکی ہے۔ ایک طرف 7 اکتوبرکے حماس کے حملے سے متعلق اسرائیلی کارروائی رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے تو دوسری طرف ایک دوسری رپورٹ دنیا بھر میں بحث کا موضوع ہے۔ رپورٹ میں کچھ دستاویزوں کے بنیاد پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے کچھ سینئر افسران کے پاس حماس کے حملے سے متعلق خفیہ جانکاری پہلے سے تھی۔

اسرائیل نے یرغمالی بچاو مہم میں اپنے چار لوگوں کو حماس کی قید سے محفوظ باہر نکالا۔ جبکہ اسرائیل کے حملے میں 210 فلسطینیوں ہلاک ہوگئے ہیں، جس میں بچے بھی شامل ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ بچوں سمیت کم ازکم 210 فلسطینی افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ 400 سے زیادہ زخمی ہے۔

جماعت اسلامی ہند کے امیر سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ ’’یہ بات اول روز سے واضح ہے کہ اسرائیل بین الاقوامی قانون یا نسل کشی کنونشن ( جینوسائڈ کنونشن ) جیسے بین الاقوامی معاہدوں کا احترام نہیں کرتا ہے۔

اسرائیلی فوج خان یونس سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔ اسرائیل کا پیچھے ہٹنا فلسطینیوں کے لئے راحت نہیں بلکہ تشویش کی بات ہے۔ اسرائیلی افسران نے اس کے پیچھے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ فوجیوں کی واپسی اگلے پلان کا حصہ ہے، کیونکہ فوج حماس کے آخری گڑھ رفح میں جانے کی تیاری کررہی ہے۔