
موساد کے خفیہ خط کے سامنے سے بنجامن نیتن یاہو پر جنگ بندی کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔
اسرائیل میں دن بدن یرغمالیوں کو رہا کرانے والے احتجاج میں شدت آرہی ہے۔ جنگ کے 18 ماہ گزرجانے کے بعد بھی اسرائیل سبھی یرغمالیوں کورہا کرا پانے میں ناکام رہا ہے اور اپنے آپریشن کے ذریعہ تقریباً 6-4 یرغمالیوں کو رہا کرا پایا ہے، باقی یرغمالیوں کو سفارتی ذرائع سے رہا کردیا گیا ہے۔
آپ کوبتا دیں کہ غزہ جنگ کی وجہ سے اسرائیل میں یرغمالیوں کا بحران گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ موساد کے سابق اہلکاروں نے ایک خط جاری کیا ہے، جس میں حکومت سے جنگ بندی کا اعلان کرنے اورمغویوں کو بحفاظت رہا کرنے کا کہا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ جنگ جاری رکھنے سے یرغمالیوں اورفوجیوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے۔ یہ خط اسرائیل میں جنگ مخالف جذبات کی عکاسی کرتا ہے اور حکومت پر دباؤ بڑھاتا ہے۔
اسرائیل نے سیز فائرتوڑتے ہوئے ایک بارپھرغزہ میں حملے شروع کردیئے ہیں، جس کے بعد یرغمالیوں کے اہل خانہ میں یرغمالیوں کے مستقبل سے متعلق تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے اوروہ اسرائیل کی سڑکوں پر یرغمالی ڈیل اور جنگ بندی کا مطالبہ کررہے ہیں۔ اب اس میں موساد اورآئی ڈی ایف کے سابق افسران بھی جڑتے جا رہے ہیں۔
اسرائیل کے فوجی افسربھی جنگ کے خلاف
موساد کے سابق اراکین کے ساتھ ساتھ سابق آئی ڈی ایف پیرا ٹروپرس، ڈاکٹروں اورایلیٹ ملٹری پروگرام کے فارغ التحصیل افراد نے فضائیہ کے سابق فوجیوں اورریزروفوجیوں کے ساتھ مل کرایک خط لکھا ہے، جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کے ہاتھوں یرغمالیوں کی واپسی کوترجیح دے، چاہے اس کا مطلب جنگ کا خاتمہ ہو۔ اتوارکے روزجاری موساد کے خط پر250 سے زیادہ افراد نے دستخط کئے ہیں، یہ خط سابق یرغمالی مذاکرات کارڈیوڈ میڈن نے کیا تھا اور اس میں سیکورٹی سروس کے سابق سربراہ ڈینی یاٹوم، ایفرایم ہیلیوی اورتامیر پارڈو بھی شامل ہیں۔ جس سے ظاہرہوتا ہے کہ اسرائیل کے اندریرغمالیوں کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ عام شہری اور فوجی اہلکار بھی جنگ کے خلاف ہوگئے ہیں۔
خط میں کیا لکھا ہے؟
خط میں کہا گیا ہے کہ ہمارا ماننا ہے کہ لڑائی جاری رہنے سے یرغمالی اور ہمارے فوجیوں کی جان کو خطرہ ہے اور اس درد کو ختم کرنے والے معاہدے پر جلد پہنچنا چاہئے۔ خط میں لکھا ہے،’’ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جرات مندانہ فیصلے کرے اورملک اوراس کے شہریوں کی حفاظت کے لئے ذمہ داری سے کام کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔‘‘
بھارت ایکسپریس اردو۔
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔