Bharat Express

Israel Hamas War: حماس کے حملے کی پوری جانکاری تھی اسرائیل کے پاس؟ نئی رپورٹ میں بڑا انکشاف

غزہ میں اسرائیلی فوج کے ہوائی حملے جاری ہیں۔ اب تک 37 ہزار سے بھی زیادہ فلسطینی لوگوں کی جان جاچکی ہے۔ ایک طرف 7 اکتوبرکے حماس کے حملے سے متعلق اسرائیلی کارروائی رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے تو دوسری طرف ایک دوسری رپورٹ دنیا بھر میں بحث کا موضوع ہے۔ رپورٹ میں کچھ دستاویزوں کے بنیاد پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے کچھ سینئر افسران کے پاس حماس کے حملے سے متعلق خفیہ جانکاری پہلے سے تھی۔

حماس کے حملے سے متعلق اسرائیلی میڈیا کی طرف سے بڑا دعویٰ کیا گیا ہے۔

اسرائیل-حماس جنگ بھی اب روس-یوکرین جنگ کی طرح گھسنے لگا ہے۔ یعنی ہردن اس جنگ سے متعلق نہ کچھ تو خبرآتی ہے، لیکن جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اورانسانی امداد سے متعلق کوئی ٹھوس بات نہیں بنتی دکھائی دے رہی ہے۔ اس درمیان ایک اسرائیلی ٹیلی ویژن چینل نے اپنی رپورٹ میں حیران کن دعویٰ کیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے سے پہلے اسرائیلی فوج کو اس بارے میں ایک دستاویز مل چکی تھی۔ اس دستاویز میں نہ صرف بڑے پیمانے پرحملے کا ذکرتھا بلکہ لوگوں کو بھی یرغمالی بنانے کا خدشہ ظاہرکیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی ملٹری کی 8200  انٹلی جنس یونٹ نے دستاویز کو 19 ستمبر کو جاری کیا تھا۔ اس دستاویز کو اسرائیل کے سینئرافسران کی بھی نظرمیں لایا گیا، لیکن اس رپورٹ کو نظرانداز کردیا گیا۔ اسرائیل کے کان پبلک براڈ کاسٹر کے مطابق تو خفیہ رپورٹ میں یہاں تک بتایا گیا تھا کہ کل ملاکر 200 سے 250 کے درمیان لوگوں کو یرغمال بنایا جائے گا۔ دلچسپ بات یہ رہی کہ جب 7 اکتوبر، 2023 کو اسرائیل پرحماس کا حملہ ہوا تو کل 251 افراد کو ہی یرغمال بنایا گیا۔ اس حملے میں 1200 اسرائیلی لوگوں کی جان گئی۔ ان میں بیشتر عام لوگ تھے۔

پختہ جانکاری کو نظرانداز کیا گیا

یہ رپورٹ نشرکرنے والی اسرائیل کی میڈیا ایجنسی کان پبلک براڈ کاسٹراکیلی نہیں ہے۔ کچھ اور ہبرو زبان کے میڈیا اداروں نے بھی اسی طرح کے رپورٹس عوامی کئے ہیں اور اسرائیلی دفاعی محکمہ کے پاس حملہ سے متعلق اِن پُٹ موجود ہونے کی بات کہی ہے۔ اسرائیلی دفاعی محکمہ کو یہاں تک جانکاری تھی کہ حماس کس طرح اسرائیل کے شہروں اور ملٹری ٹھکانوں کو نشانہ بنائے گا اور جوانوں، لوگوں کو یرغمال بنائے گا۔ اس طرح اگر دیکھیں توحملے کی منٹ درمنٹ معلومات رکھنے کے باوجود اسرائیلی فوج نے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا اورحملے سے متعلق ٹھوس اطلاعات کونظراندازکیا۔

اسرائیلی فوج نے رپورٹ پرکیا کہا؟

اسرائیلی فوج نے میڈیا میں یہ رپورٹ شائع ہونے کے بعد کچھ تبصرہ کیا ہے۔ فوج نے حملے سے متعلق پہلے سے اطلاع ہونے کی بات کو مسترد کیا ہے۔ حالانکہ آئی ڈی ایف نے یہ ضرور کہا ہے کہ وہ کمیوں کا پتہ لگانے سے متعلق مسلسل جانچ میں مصروف ہوئی ہے اور جو بھی جانکاری نکلے گی، اسے صاف گوئی سے لوگوں کے سامنے رکھا جائے گا۔ اسرائیلی فوج نے مسلسل وقت کے ساتھ اپنی سیکورٹی نظام کو چاق وچوبند کیا ہے۔ یہاں تک کہ غزہ میں بھی اسرائیلی فوج کے سیکورٹی جوانوں، بڑے پیمانے پر کیمروں، ہائی ٹیک سینسرس کی موجودگی ہے۔ پھر بھی حماس کا اسرائیل کی زمین پر دراندازی کرلینا کافی لوگوں کے لئے حیران کرنے والا ہے۔

اسرائیل-حماس جنگ کی موجودہ صورتحال

غزہ کی موجودہ صورتحال یہ ہے کہ یہاں اسرائیلی حملے مسلسل جاری ہیں۔ وہیں گھریلو سیاست میں اسرائیل کے وزیراعظم بنجامن نیتن یاہوکی مخالفت بڑھتی جارہی ہے۔ یرغمالیوں کی فیملی والے ان کی رہائی کے لئے احتجاج کر رہے یں اور وہ اس جنگ سے متعلق نیتن یاہو حکومت کی اب تک کی حکمت عملی کی کھلے عام تنقید کررہے ہیں۔ اب تک اسرائیل کے غزہ پرحملے میں 37 ہزار سے بھی زیادہ لوگوں کی جان جاچکی ہے۔ 85 ہزار سے بھی زیادہ لوگ زخمی ہیں۔ 10 ہزار لوگ لاپتہ بتائے جا رہے ہیں۔ ویسٹ بینک کے علاقے میں بھی 548 لوگوں کی جان جاچکی ہے، جن میں بڑی تعداد میں بچے ہیں۔

Also Read