Bharat Express

Hamas and Fatah sign agreement in Beijing: چین کی ثالثی میں فلسطینی مزاحمتی گروپ الفتح اور حماس اختلافات کے خاتمے پر متفق،معاہدے پر دستخط

حماس کے سینئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق اور فتح گروپ کے رہنما محمد ال علولی سمیت دیگر 12 فلسطینی دھڑوں کے نمائندوں نے مذاکراتی عمل میں شرکت کی۔چینی وزیرِ خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ فلسطینی تنظیموں نے غزہ جنگ کے بعد عبوری قومی مصالحتی حکومت کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔

چین کی ثالثی میں فلسطینی دھڑوں کے درمیان مصالحتی مذاکرات کامیاب ہوگئے، فتح اور حماس سمیت دیگر دھڑوں نے باہمی اختلافات ختم کرکے ایک دوسرے سے تعاون کرنے کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے معاہدے کی باضابطہ تصدیق کر دی۔ بیجنگ سے خبر ایجنسی کے مطابق مصالحتی اجلاس میں فلسطین بھر سے 14 دھڑوں نے شرکت کی۔معاہدے کے تحت فلسطینی علاقوں میں عارضی قومی مصالحتی حکومت قائم کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔

عارضی قومی مصالحتی حکومت جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کا انتظام سنبھالے گی، اجلاس میں شریک تمام فلسطینی دھڑوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی، اسرائیلی فوج کا مکمل انخلا اور امدادی کارروائیوں سمیت تعمیر نو پر اتفاق کیا گیا۔معاہدے کی تفصیلات میں نئی عبوری ​​حکومت کی تشکیل کےلیے ٹائم فریم کا تعین نہیں کیا گیا۔چین کے سرکاری ٹی وی ‘سی جی ٹی این’ کے مطابق بیجنگ میں ہونے والے مذاکراتی عمل میں فلسطینیوں کے 14 دھڑوں نے شرکت کی جن میں ایک دوسرے کے حریف حماس اور فتح کے رہنما بھی شریک تھے۔

حماس کے سینئر رہنما موسیٰ ابو مرزوق اور فتح گروپ کے رہنما محمد ال علولی سمیت دیگر 12 فلسطینی دھڑوں کے نمائندوں نے مذاکراتی عمل میں شرکت کی۔چینی وزیرِ خارجہ وانگ ژی نے کہا کہ فلسطینی تنظیموں نے غزہ جنگ کے بعد عبوری قومی مصالحتی حکومت کے قیام پر اتفاق کیا ہے۔حماس کے رہنما نے چینی وزیرِ خارجہ اور فلسطینی تنظیموں کے رہنماؤں سے ملاقات کے بعد بات کرتے ہوئے کہا کہ ” آج ہم نے قومی اتحاد کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جسے ہم اتحاد کے سفر کو مکمل کرنے کا راستہ کہہ سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم قومی اتحاد کے لیے پرعزم ہیں اور اس کا مطالبہ کرتے ہیں۔

معاہدے پر دستخط کی تقریب کے بعد چینی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ مصالحت فلسطینی دھڑوں کا اندرونی معاملہ ہے لیکن بین الاقوامی تعاون کے بغیر مصالحت کے فوائد حاصل نہیں کیے جا سکتے۔چینی وزیرِ خارجہ کے مطابق منگل کو ہونے والے مذاکراتی عمل میں مصر، الجیریا اور روس کے سفیر بھی موجود تھے۔وانگ ژی کے مطابق چین مشرقِ وسطیٰ میں استحکام اور امن کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کا خواہش مند ہے۔ انہوں نے غزہ میں جامع اور طویل المدت جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا۔حماس اور اسرائیل کے تنازع میں مصر ایک مرکزی ثالث ہے جب کہ الجیریا اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہے جس نے غزہ جنگ بندی سے متعلق حال ہی میں ایک قرارداد بھی پیش کی تھی۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read