Bharat Express

Hamas says pulling out of Gaza truce talks: غزہ میں جاری رہےگا قتل عام،اسرائیل کی شیطانی چال کامیاب،حماس جنگ بندی مذاکرات سے ہوگیا دستبردار

حماس کے سینئر رہنما کے مطابق حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ نے بین الاقوامی ثالثوں قطر اور مصر کو جنگ بندی سے متعلق جنگ بندی پر مذاکرات ختم کرنے کے بارے میں آگاہ کیا۔ یہ معاہدہ امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے رواں سال مئی میں تجویز کیا گیا تھا۔

فلسطینی تنظیم حماس کے ایک عہدے دار نے اتوار کو کہا ہے کہ وہ غزہ میں فائر بندی کے لیے ہونے والے مذاکرات سے الگ ہو رہی ہے۔یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا جب اسرائیل نے غزہ میں پہ در پے خوں ریز حملے کیے ہیں۔اتوار کو غزہ میں صحت کے حکام نے بتایا کہ وسطی غزہ میں سکول پر اسرائیلی حملے میں 12 افراد جان سے گئے جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس کے زیر انتظام میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملے کا شکار ہونے والے سکول میں بے گھر افراد رہائش پذیر ہیں۔اسرائیلی حملوں میں گذشتہ 24 گھنٹے میں 141 لوگوں کی جان گئی۔

گذشتہ روز اسرائیل نے خان یونس میں المواصی پناہ گزین کیمپ پر حملہ کیا اور جواز پیش کیا کہ اس نے حماس کے اہم کمانڈر محمد الضیف کو نشانہ بنایا۔حالانکہ اسرائیل یہ دعویٰ کررہا ہے کہ اس نے محمد ضیف کو ہلاک کردیا ہے جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ وہ محفوظ ہیں ۔حماس کے ایک سینیئر عہدے دار کا آج کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے ہاتھوں ’قتل عام کے واقعات‘ اور مسلسل تعطل کی وجہ سے مذاکرات سے دستبردار ہو رہے ہیں۔عہدے دار کے مطابق نے کہا کہ حماس کے قطر میں مقیم سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ نے بین الاقوامی ثالثوں کو (اسرائیلی) قبضے کی عدم سنجیدگی، تاخیر اور رکاوٹ ڈالنے کی مسلسل پالیسی اور نہتے شہریوں کے جاری قتل عام کی وجہ سے ’مذاکرات روکنے کے فیصلے کے بارے میں بتایا۔

حماس کے سینئر رہنما کے مطابق حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ نے بین الاقوامی ثالثوں قطر اور مصر کو جنگ بندی سے متعلق جنگ بندی پر مذاکرات ختم کرنے کے بارے میں آگاہ کیا۔ یہ معاہدہ امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے رواں سال مئی میں تجویز کیا گیا تھا۔ معاہدے کے پہلے مرحلے میں چھ ہفتوں کے لیے جنگ بندی کی تجویز کے علاوہ سات اکتوبر کو حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں کے بدلے اسرائیلی جیل میں قید فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل تھی۔اسمعیل ہنیہ نے کہا کہ حماس قابض (اسرائیل) کی جانب سے سنجیدگی کے فقدان، تاخیر اور رکاوٹ کی مسلسل پالیسی اور غیر مسلح شہریوں کے خلاف جاری قتل عام کی وجہ سے مذاکرات کو روک دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ حماس نے ایک معاہدے تک پہنچنے اور جارحیت کو ختم کرنے کے لیے بڑی لچک دکھائی ہے اور جب قابض حکومت جنگ بندی کے معاہدے اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرے گی تو وہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔اسمعیل ہنیہ نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے ثالثوں اور دیگر ممالک کو فون کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر حملے روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read