اسرائیل دنیا کے نقشے سے ہی فلسطین کو مٹانا چاہتا ہے، جس کا نقشہ بنجامن نیتن یاہو نے دکھایا ہے۔
غزہ جنگ کی شروعات سے ہی ویسٹ بینک میں بھی فلسطینیوں کے خلاف تشدد میں کافی اضافہ ہوگیا ہے۔ اسرائیلی پولیس اورفوج توآئے دن یہاں فلسطینی شہریوں کے گھروں میں ریڈ ڈال ہی رہی ہے، ساتھ ہی سڑکوں پراسرائیلی بھیڑفلسطینیوں کواپنی نفرت کا شکار بنا رہی ہے۔ حال کے دنوں میں ویسٹ بینک میں بڑھے لنچنگ اورمارپیٹ کے معاملوں نے بھی تشویش میں اضافہ کردیا ہے۔ وہائٹ ہاوس انتظامیہ نے ان معاملوں میں شامل اسرائیلیوں پرنئی ویزا پابندیاں لگائی ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیوملرنے میڈیا سے کہا کہ یہ فیصلہ فلسطینیوں کے خلاف بڑھتے تشدد کودیکھتے ہوئے لیا گیا ہے، جسے ہم نے گزشتہ ماہ میں انتہائی مایوس کن طورپردیکھا ہے اوراس بات کی ضرورت ہے کہ اسرائیل اس میں شامل لوگوں کو جوابدہ طے کرے اورتشدد کو روکنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔
امریکہ میں داخلے پرپابندی
ترجمان میتھیوملرنے بتایا کہ یہ قدم فلسطینی شہریوں پرحملہ کرنے والے کچھ اسرائیلیوں اوران کے اہل خانہ کو امریکہ میں داخلہ سے روکے گا۔ میتھیوملرنے کہا کہ اسرائیلی حکومت نے ویسٹ بینک کے شہریوں کے خلاف تشدد پرنکیل کسنے کے لئے کچھ اقدامات کئے جائیں، جیسے کہ کچھ مجرمین کوگرفتارکرنا، لیکن یہ قدم ناکافی ہیں۔ پابندیوں سے متاثرہونے والوں میں سابق اسرائیلی فوجی ایلورازاریا بھی شامل ہیں، جنہیں 2016 میں ایک زخمی فلسطینی کوگولی مارکرقتل کرنے کے لئے قصوروارٹھہرایا تھا اور9 ماہ جیل کی سزا سنائی گئی تھی۔
7 اکتوبرکے بعد ویسٹ بینک میں تشدد
7 اکتوبرکو حماس کے ذریعہ کئے گئے حملے کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ پرحملے شروع کئے ہیں۔ وہیں، اسرائیل کے قبضے والے ویسٹ بینک میں اسرائیلیوں نے فلسطینیوں پرحملے کئے ہیں۔ اس سے پہلے بھی فلسطینی شہریوں کے خلاف تشدد کے ملزم 20 سے زیادہ لوگوں اورتنظیموں پرامریکہ اقتصادی پابندی لگاچکا ہے۔ پابندیوں میں اسرائیلی حکومت کی بغیراجازت کے فلسطینی شہریوں کی زمین پر بنائے گئے گھربھی شامل ہیں۔
بھارت ایکسپریس-