Bharat Express-->
Bharat Express

Holy Quran

ڈنمارک کی پارلیمنٹ میں قرآن پاک کی بےحرمتی روکنے کا بل منظورہوگیا، جس کے بعد ڈنمارک میں عوامی مقامات پرقرآن پاک کی بے حرمتی غیرقانونی ہوگئی ہے۔

امریکہ کی نوجوان نسل فلسطینیوں کے جذبہ ایمانی اور قوت استقامت کو سمجھنے کیلئے قرآن مقدس کا مطالعہ تیز کردیا ہے ۔ ان سے میں سے بہت سے نوجوان گزشتہ چند سالوں میں دائرے اسلام میں داخل ہوچکے ہیں ۔ البتہ حماس اسرائیل جنگ کی وجہ سے ایک بار پھر نوجوان امریکہ قرآن پاک کے مطالعے کی طرف  تیزی سے بڑھنے لگی ہے۔

نیدرلینڈ میں قرآن مقدس کی بے ادبی کا معاملہ پیش آیا ہے، جس کے بعد اب سعودی عرب کا بیان آیا ہے اور اس نے اس عمل کی سخت مذمت کی ہے۔

ڈنمارک حکومت مقدس مذہبی کتابوں سے متعلق احتجاجی مظاہرہ کو روکنے کے لئے ایک ایسے قانون کی تجویز پیش کر رہی ہے، جو مذہبی کتابوں کی توہین پر پابندی لگائے گا۔

یاد رہے کہ سویڈن کی سکیورٹی سروس نے جولائی کے آخر میں اعلان کیا تھا کہ سٹاک ہوم میں قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے حالیہ واقعات نے ملک کی سلامتی پر منفی اثر ڈالا ہے۔ سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن نے یہ بھی کہا کہ ملک کو دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اپنے سب سے سنگین سیکورٹی مسئلے کا سامنا ہے۔

مسلم نوجوانوں کی اچھی تعداد اس جگہ پر سجدہ شکر بجالاتی نظر آرہی ہے جہاں کچھ دنوں پہلے شرپسندوں نے  کلام مقدس کی بے حرمتی کی تھی۔ویڈیو میں جو نوجوان مائیک کے ذریعے اعلان کرتا نظرآرہا ہے اس کے مطابق سویڈن میں مسلم نوجوانوں نے اس جگہ مسجد بنانے کے لیے رقم جمع کی جہاں مقدس کتاب کو جلایا گیا تھا۔

قرآن پاک کے نسخے کو جلانے کے متعدد واقعات  پیش آنے  کے بعد سویڈن کے وزیر اعظم الف کرسٹرسن  کا بیان سامنے آیا ،اور یہ بیان بھی مسلم ممالک کے احتجاج اور دھکمی کے بعد آیا جس میں انہوں نے قرآن جلانے والوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا  کہ جو لوگ اسلام کی مقدس کتاب کی توہین کرتے ہیں وہ سویڈن کو دہشت گردی کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

عالمی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ وزیر خارجہ کا یہ بیان دراصل اس خوف کا نتیجہ ہے جس میں بیشتر مسلم اور عرب ممالک نے ڈنمارک سے ناراضگی کا اظہار کرنے کے ساتھ ہی آگے کے اقدامات پر غور کررہے ہیں ۔جس کا نقصان سیدھے طور پر سویڈن اور ڈنمارک جیسے چھوٹے ممالک کو اٹھانا پڑسکتا ہے۔

Karnataka High Court News: کرناٹک ہائی کورٹ نے عرضی خارج کرتے ہوئے کہا کہ قرآن اور حدیث میں کہا گیا ہے کہ بیوی اور بچے کی دیکھ بھال کرنا شوہرکی ذمہ داری ہے اور خاص طور پر تب جب وہ بے سہارا ہوں۔

بیان میں نفرت کو ہوا دینے اور مذہبی جذبات کو بھڑکانے کے اسالیب کے خطرات کے بارے میں انتباہ کی تجدید کی گئی ہے جو صرف انتہاپسندی کے ایجنڈےکی تکمیل کرتی ہیں۔ اور یہ اخلاقی رو سے مسترد امر کو سرکاری تحفظ کے ذریعے نفرت انگیز نظریہ کے مذموم مقاص حاصل کرنے کی کوشش ہے۔