Bharat Express

Allahabad High Court

ملزمان کی جانب سے عدالت میں دلیل دی گئی ہے کہ اس واقعے کا کوئی عینی شاہد نہیں ہے۔ اسے صرف سائنسی اور حالاتی شواہد کی بنیاد پر مجرم ٹھہرایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔ سزائے موت کو منسوخ کرنے کی اپیل کی گئی۔ منندر سنگھ پنڈھیر کو ہائی کورٹ کے سامنے ایک کیس میں بری کر دیا گیا۔

سپریم کورٹ نے عمرانصاری کی پیشگی ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ عمر انصاری تحقیقات میں تعاون کر رہے ہیں۔ دراصل 13 اپریل کو الہ آباد ہائی کورٹ نے عمر انصاری کو پیشگی ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

14 ستمبر کو سنجے گاندھی اسپتال میں داخل خاتون مریضہ دیویہ ایک سرجری کے دوران کوما میں چلی گئیں۔ اس کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ لکھنؤ ریفر کرنے سے پہلے اسے 30 گھنٹے سے زیادہ اسپتال میں رکھا گیا، جہاں 16 ستمبر کو اس کی موت ہوگئی۔

گزشتہ 21جولائی کو سپریم کورٹ کے جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی والی بنچ نے عیدگاہ کمیٹی کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ سے 3 ہفتوں کے اندر منتقل شدہ مقدمات کی تفصیلات دینے کو کہا تھا۔21جولائی کو سپریم کورٹ نے  تبصرہ کیا تھا کہ کیس کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے اسے ہائی کورٹ میں سننا مناسب ہے۔

Mukhtar Ansari Bail: الہ آباد ہائی کورٹ سے مختارانصاری کو بڑی راحت ملی ہے۔ عدالت نے گینگسٹر معاملے میں مختارانصاری کو ضمانت دے دی ہے، انہیں 10 سال کی سزا ہوئی تھی۔

جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشد مدنی نے 18 سال کے بعد ضمانت پرملزمین کی رہائی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمین کے اہل خانہ کے لئے بلاشبہ یہ انتہائی خوشی کی بات ہوگی کیونکہ ان کے لئے یہ ساعت ایک طویل انتظارکے بعد آئی ہے

سماجوادی پارٹی کے سینئرلیڈر اعظم خان کی طرف سے داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل میں بچاؤ فریق کو مناسب مواقع نہیں دیا جا رہا ہے، جس کے سبب مقدمے کا ٹرائل منصفانہ طریقے سے نہیں ہو پا رہا ہے۔

مختار انصاری کے تمام اسلحہ لائسنس پہلے ہی منسوخ کیے جا چکے ہیں۔ ہائی کورٹ میں جسٹس راجویر سنگھ کی سنگل بنچ اس معاملے کی سماعت کر رہی ہے۔ بتا دیں کہ اس سے پہلے آج الہ آباد ہائی کورٹ میں کرشنا نند رائے کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

خاتون کانسٹیبل نیہا سنگھ کی جانب سے عدالت میں یہ حوالہ دیا گیا کہ وہ جنس کی خرابی میں مبتلا ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ درخواست گزاراپنی شناخت ایک مرد کے طور پر کرتی ہے۔

مرکز نے مشورہ دیا ہے کہ جب یہ بہت ضروری ہو، تبھی عدالت کسی افسر کو ذاتی طور پر حاضر ہونے کو کہے۔ اس دوران اس کے لباس پر غیر ضروری تبصرہ نہیں کرنا چاہیے۔مرکزی حکومت یہ بھی چاہتی ہے کہ کسی افسر کے خلاف توہین کا مقدمہ ان احکامات کی عدم تعمیل پر ہونا چاہیے، جن پر عمل کرنا اس کے لیے ممکن تھا۔