متھرا شاہی عید گاہ اور شری کرشن جنم بھومی تنازعہ پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
Shri Krishna Janmabhoomi Case: متھرا واقع شاہی عید گاہ اورشری کرشن جنم بھومی تنازعہ پرالہ آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو اپنا فیصلہ سنایا۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں متنازعہ احاطے کے سروے کرانے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے متنازعہ زمین کا سروے ایڈوکیٹ کمشنر کے ذریعہ کرائے جانے کے مطالبہ کو بھی منظوری دے دی ہے۔ قابل ذکرہے کہ 16 نومبرکی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ہندو فریق کی عرضی کو منظوری دے دی ہے۔ اس معاملے جسٹس مینک کمار جین کی سنگل بنچ دوپہر تقریباً دو بجے اپنا فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں گیان واپی تنازعہ کی طرز پرمتھرا کے متنازعہ احاطہ کا بھی سروے ایڈوکیٹ کمشنر کے ذریعہ کرائے جانے کا حکم دیا ہے۔ قابل ذکرہے کہ یہ عرضی شری کرشن وراجمان اور سات دیگرلوگوں کے ذریعہ ایڈوکیٹ ہری شنکر جین، وشنو شنکر جین، پربھاش پانڈے اور دیوکی نندن کے ذریعہ داخل کی گئی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھگوان کرشن کی جائے پیدائش اسی مسجد کے نیچے موجود ہے اور ایسے کئی اشارے ملے ہیں جو یہ ثابت کرتے ہیں کہ وہ مسجد ایک ہندو مندر ہے۔
عرضی میں کیا گیا تھا یہ دعویٰ
ہندو فریق کے وکیل وشنو شنکرجین کے مطابق درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہاں کمل کی شکل کا ستون ہے جوہندو مندروں کی خصوصیت ہے اورشیش ناگ کی ایک علامت ہے، جو ہندودیوتاؤں میں سے ایک ہیں اور جنہوں نے پیدائش کی رات بھگوان شیوکی پیدائش کی حفاظت کی تھی۔ درخواست گزاروں نے اپیل کی ہے کہ مخصوص ہدایات کے ساتھ ایک کمیشن تشکیل دی جائے، جوسروے کے بعد اپنی رپورٹ مقررہ مدت میں پیش کرے۔ اس پوری کارروائی کی فوٹوگرافی اورویڈیو گرافی کرنے کی بھی درخواست دی گئی ہے۔ اس سال مئی میں الہ آباد ہائی کورٹ نے متھرا کی عدالت میں زیرالتوا شری کرشنا جنم بھومی-شاہی عیدگاہ مسجد تنازعہ سے متعلق تمام مقدمات کو خود کومنتقل کردیا تھا۔
-بھارت ایکسپریس