Bharat Express

Afzal Ansari got a big relief from the Supreme Court: افضال انصاری کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت، عدالت نے گینگسٹر معاملے میں ہوئی 4 سال کی سزا پر لگائی روک

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سابق رکن پارلیمنٹ کی طرف سے پیش وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا تھا کہ عدالت کے معاملے کے ہر پہلو کو دیکھنا چاہئے۔ کیونکہ اگران کی سزا پر روک نہیں لگائی گئی تو ان کا غازی پورپارلیمانی حلقہ لوک سبھا میں بغیرنمائندے کا ہوجائے گا۔

سپریم کورٹ نے افضال انصاری کو بڑی راحت دی ہے۔

نئی دہلی: اترپردیش کے غازی پور سے سال 2019 میں لوک سبھا رکن منتخب ہونے والے افضال انصاری کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت ملی ہے۔ گینگسٹرکے ایک معاملے میں ایم پی/ایم ایل اے کورٹ سے ملی 4 سال کی سزا پرسپریم کورٹ نے عبوری روک لگا دی ہے۔ ساتھ ہی غازی پورپارلیمانی سیٹ پرضمنی الیکشن پربھی روک لگا دی ہے۔ ساتھ ہی کہا ہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ 30 جون 2024 تک معاملے پرفیصلہ سنائے۔ سپریم کورٹ کے ذریعہ سزا پر روک لگانے کے بعد اب ان کی لوک سبھا رکنیت بھی بحال ہوسکتی ہے۔

واضح رہے کہ سزا یافتہ ہونے کے بعد افضال انصاری کی لوک سبھا رکنیت چلی گئی تھی، جس کے بعد افضال انصاری کے ذریعہ پہلے الہ آباد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں چیلنج دیا گیا تھا۔ ایم پی لیڈ اسکیم کے ذریعہ ملنے والے پیسے کا استعمال کرسکتے ہیں۔ اپنی عرضی میں افضال انصاری نے 2007 کے گینگسٹر ایکٹ معاملے میں اپنی سزا پرروک لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔ افضال انصاری نے راہل گاندھی کے معاملے کا حوالہ دے کراپنی بھی سزا پرروک لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔

ابھیشیک منو سنگھوی نے دی یہ دلیل

سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سابق رکن پارلیمنٹ کی طرف سے پیش وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا تھا کہ عدالت کومعاملے کے ہرپہلو کو دیکھنا چاہئے۔ کیونکہ اگران کی سزا پر روک نہیں لگائی گئی توان کا غازی پورپارلیمانی حلقہ لوک سبھا میں بغیرنمائندے کا ہوجائے گا۔ قابل ذکرہے کہ افضال انصاری مختلف اسٹینڈنگ کمیٹیوں کے رکن تھے، جب وہ رکن پارلیمنٹ نہیں رہیں گے تو وہاں بھی وہ اپنا تعاون نہیں دے سکیں گے۔ واضح رہے کہ غازی پورکی خصوصی ایم پی/ایم ایل اے عدالت نے اس سال 29 اپریل کوافضال انصاری اوران کے بھائی سابق رکن اسمبلی مختارانصاری کو2007 کے گینگسٹرایکٹ معاملے میں مجرم قراردیا تھا، جس کے بعد افضال انصاری کوگرفتارکرلیا گیا تھا اوران کی لوک سبھا کی رکنیت بھی ختم کردی گئی تھی۔

جانئے کیا ہے پورا معاملہ

افضال انصاری کو 29 اپریل کو ملی سزا کے بعد نا اہل قراردیا گیا تھا اور یکم مئی کو ان کی رکنیت چلی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ سے کہا کہ 30 جون 2024 تک افضال انصاری کی اپیل پرمعاملہ حل کرے۔ رکنیت بحالی کے بعد افضال انصاری کے لئے آئندہ سال 2024 میں ہونے والے لوک سبھا الیکشن لڑنے کا بھی راستہ صاف ہوگیا ہے۔ وہ 5 بارکے رکن اسمبلی اور 2 بار کے رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔

2-1 کی اکثریت سے ملی افضال انصاری کو راحت

اس معاملے میں جسٹس سوریہ کانت اورجسٹس اجّول بھوئیاں نے افضال انصاری کی سزا پرروک لگانے کا فیصلہ کیا جبکہ جسٹس دیپانکردتہ اس کے حق میں نہیں تھے۔ اس طرح سے ججوں کے 1-2 کی اکثریت سے افضال انصاری کو راحت مل گئی ہے۔ حالانکہ عدالت نے ان کے سامنے کچھ شرائط بھی رکھی ہیں اوروہ لوک سبھا میں ووٹنگ نہیں کرپائیں گے، لیکن ایوان کی کارروائی میں حصہ ضرورلے سکتے ہیں۔

   -بھارت ایکسپریس

Also Read