Bharat Express

Lok Sabha

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اکشے ترتیہ کی مبارکباد دی۔ انہوں نے انسٹاگرام پر لکھا، ’’اکشے ترتیہ کے لیے لامحدود نیک خواہشات، فطرت اور ثقافت کے سنگم کا ایک تہوار۔ میری خواہش ہے کہ یہ پوتر تہوار ہر ایک کی زندگی میں ابدی نیکی، خوش قسمتی اور خوشحالی لائے۔

شیوسینا یوبی ٹی کے رکن پارلیمنٹ اروند ساونت نے کہا کہ حکومت کے قول وفعل (کتھنی اورکرنی) میں فرق ہے۔ ابھی سوغات مودی چل رہا تھا۔ اب سوغات وقف بل آگیا ہے۔

لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے وقف ترمیمی بل پر بحث کے لئے 8 گھنٹے کا وقت طے کیا ہے۔ حالانکہ اپوزیشن نے بحث کے لئے 12 گھنٹے کا وقت مانگا ہے۔ اس پر مرکزی وزیر برائے پارلیمانی امورکرن رجیجو کا کہنا ہے کہ بحث کا وقت بڑھایا جا سکتا ہے۔

یہ مجوزہ قانون بنیادی طور پر بنگلہ دیش سے دراندازی اور ہندوستان میں روہنگیا کی موجودگی سے متعلق گرماگرم سیاسی بحث کے درمیان غیرقانونی تارکین وطن کے ہندوستان میں داخلے کی تحققی سے متعلق ہونے کی وجہ سے نہایت اہم اور قابلِ توجہ ہے۔

ٹینڈر کے عمل کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے، ویشنو نے کہا کہ دو پیکٹ ای-اوپن ٹینڈر کے ذریعہ سب سے زیادہ بولی دہندگان کو ٹھیکے دیئے گئے ہیں، جو معیار میں بیان کردہ اہلیت کے معیار کو پورا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سال 28 فروری 2025 تک CPGRAMS پورٹل پر کل 3,27,395 شکایات موصول ہوئی ہیں۔ ایک الگ سوال کے جواب میں سنگھ نے کہا کہ حکومت نے 23 اگست 2024 کو عوامی شکایات کے مؤثر ازالے کے لیے جامع رہنما خطوط جاری کیے تھے۔

اپوزیشن لیڈرراہل گاندھی نے الزام لگاتے ہوئے یہ کہا ہے کہ جب بھی وہ لوک سبھا میں کچھ بولنے کے لئے کھڑے ہوتے ہیں توان کوبولنے نہیں دیا جاتا۔

دہلی ہائی کورٹ نے جیل میں قید انجینئر رشید کو راحت دیتے ہوئے یہ مشورہ بھی دیا کہ لوک سبھا کے سکریٹری جنرل سے گزارش کرکے رشید کے ساتھ ایک پولیس کو بھی پارلیمنٹ میں بھیجا جا سکتا ہے۔

ہندوستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری دنیا کی سب سے بڑی صنعت میں سے ایک ہے جس میں نیچرل فائبر کا ایک بڑا خام مال ہے، جس میں کپاس، ریشم، اون اور جوٹ کے ساتھ ساتھ انسانی ساختہ فائبر اور فائبر سے لے کر فیبرک اور لباس تک کی ویلیو چین میں مینوفیکچرنگ کی طاقت ہے۔

امیگریشن اینڈ فارنرز بل 2025 کو پیش کرتے ہوئے مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ امور نتیا نند رائے نے کہا کہ اس کا مقصد ’’کسی کو ہندوستان آنے سے روکنا نہیں ہے۔ ہندوستان میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کا خیرمقمد ہے۔ لیکن انھیں امیگریشن کے قوانین پرعمل کرنا چاہیے۔ قانون کی دفعات قومی سلامتی کے لیے اہم ہیں۔‘‘