Bharat Express

Nithari Case: منیندر سنگھ پنڈیھر جیل سے ہو سکتے  ہیں رہا ، ہائی کورٹ کے فیصلے پر سی بی آئی نے لیا بڑا فیصلہ

سی بی آئی کے وکیل سنجے کمار یادو نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے اس ثبوت کی بنیاد پر کولی کو دی گئی موت کی سزا کو منظور کر لیا ہے۔ ایسے میں ہائی کورٹ کا فیصلہ حیران کرنے دینے والا ہے۔

دہلی ہائی کورٹ عام آدمی پارٹی کے دفتر کی زمین کی عارضی الاٹمنٹ کی عرضی پر اگلی سماعت 22 جولائی کو

Nithari Case:   منندر سنگھ پنڈھر کل یعنی  17 اکتوبر کو جیل سے رہا ہو سکتے ہیں۔ دوسری طرف سی بی آئی ہائی کورٹ کے آج کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی۔ منندر سنگھ پنڈیھر کو اب کسی بھی معاملے میں کوئی سزا  نہیں باقی ہے۔ پنڈھیر کو کل تک جیل سے رہا کیا جا سکتا ہے۔ نٹھاری کیس میں پنڈھر کے خلاف کل 6 معاملے تھے، تین معاملات میں انہیں سی بی آئی ٹرائل کورٹ نے بری کر دیا ہے۔

سی بی آئی نے  بتایا  حیران کرنے والا  فیصلہ

سی بی آئی کے وکیل سنجے کمار یادو نے کہا ہے کہ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ نے اس ثبوت کی بنیاد پر کولی کو دی گئی موت کی سزا کو منظور کر لیا ہے۔ ایسے میں ہائی کورٹ کا فیصلہ حیران کرنے دینے والا ہے۔ فیصلے کا مطالعہ کرنے کے بعد سی بی آئی کے قانونی ونگ سے اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی سفارش کی جائے گی۔

مونیندر سنگھ پندھر کے وکیل نے کیا کہا؟

نٹھاری کیس کے مجرم مونیندر سنگھ پنڈیھر کی وکیل منیشا بھنڈاری نے کہا، الہ آباد ہائی کورٹ نے منیندر سنگھ پنڈیھر کو ان کے خلاف دو اپیلوں میں بری کر دیا ہے۔ ان کے خلاف کل 6 مقدمات تھے۔ کولی کو ان کے خلاف تمام اپیلوں میں بری کر دیا گیا ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے نوئیڈا کے بدنام زمانہ نٹھاری کیس میں ملزم سریندر کولی اورمنیندرسنگھ پنڈھیر کی سزائے موت کو منسوخ کر دیا ہے۔ عدالت نے اپنے حکم میں دونوں کو بری کر دیا۔ اس سے قبل غازی آباد کی سی بی آئی عدالت نے لڑکیوں کی عصمت دری اور قتل کے الزامات طے کیے تھے اور دونوں ملزمان کو موت کی سزا سنائی تھی۔ اب عدالت نے سریندر کولی اورمنیندرسنگھ پنڈھیر دونوں کو بے قصور قرار دیا ہے۔

ہائی کورٹ نے سریندر کولی کو 12 مقدمات میں اور منیندر سنگھ پنڈھیر کو دو مقدمات میں دی گئی موت کی سزا کو منسوخ کر دیا۔ ہائی کورٹ نے غازی آباد کی سی بی آئی عدالت کی طرف سے سنائی گئی موت کی سزا کو منسوخ کر دیا۔ ہائی کورٹ نے ان مقدمات میں دونوں ملزمان کو بری کر دیا۔

ہائی کورٹ نے دونوں مجرموں کی 14 درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔ سریندر کولی نے 12 مقدمات میں دی گئی سزائے موت کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔ جب کہ منیندرسنگھ پنڈیھر نے دو مقدمات میں دی گئی سزا کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
اس بنیاد پر بری کیا گیا

ہائی کورٹ نے بغیر کسی ثبوت اور گواہوں کی عدم موجودگی پر مجرموں کو بری کر دیا۔ الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے سے سی بی آئی کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔  قابل ذکر تا یہ ہے کہ رمپا ہلدر قتل کیس میں ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ دونوں نے سریندر کوہلی کی سزائے موت کو برقرار رکھا تھا۔ اس ثبوت کی بنیاد پر ان دونوں کو رمپا ہلدر قتل کیس میں سزائے موت سنائی گئی تھی ۔

ہائی کورٹ کی جانب سے درخواستوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے 15 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ جسٹس اشونی کمار مشرا اور جسٹس ایس ایچ اے رضوی کی ڈویژن بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔ نٹھاری  اسکینڈل سال 2006 میں سامنے آیا تھا۔

ہائی کورٹ میں 134 کام کے دنوں میں اپیل کی سماعت ہوئی۔ سریندر کولی کی موجودہ بارہ درخواستوں میں سے پہلی درخواست سال 2010 میں دائر کی گئی تھی۔ قابل ذکر با ت یہ ہے کہ ان درخواستوں کے علاوہ ہائی کورٹ نے سریندر کولی کی کچھ عرضیوں کو بھی نمٹا دیا ہے۔ ایک کیس میں سزائے موت کو برقرار رکھا گیا ہے ۔جب کہ دوسرے کیس میں تاخیر کی بنیاد پر اسے عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔

ملزمان کی جانب سے عدالت میں دلیل دی گئی ہے کہ اس واقعے کا کوئی عینی شاہد نہیں ہے۔ اسے صرف سائنسی اور حالاتی شواہد کی بنیاد پر مجرم ٹھہرایا گیا اور موت کی سزا سنائی گئی۔ سزائے موت کو منسوخ کرنے کی اپیل کی گئی۔ منیندر سنگھ پنڈیھر کو ہائی کورٹ کے سامنے ایک کیس میں بری کر دیا گیا تھا۔

بھارت ایکسپریس

الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے سے سی بی آئی کو بڑا جھٹکا لگا ہے