Bharat Express-->
Bharat Express

Mumbai Police

بالی ووڈ کے مشہورڈائریکٹرانوراگ کشیپ کی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ برہمن سماج کے خلاف ان کے قابل اعتراض تبصرہ کے بعد سے ہی سوشل میڈیا پرجم کرہنگامہ ہورہا ہے۔ گزشتہ دنوں جہاں نغمہ نگارمنوج منتشرشکلا نے ان پرتنقید کی تھی۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے قومی ترجمان وارث پٹھان اورپارٹی کے دیگرکارکنان وقف قانون کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔

ممبئی پولیس نے مزاحیہ اداکار کنال کامرا کے اس اسٹینڈ اپ کامیڈی شو میں شرکت کرنے والوں کو بھی نوٹس بھیجے ہیں.

مہاراشٹرکے نائب وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے پرمتنازعہ بیان دینے کے بعد سے کامیڈین کنال کامراکی مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔ اب ان کے خلاف اس معاملے میں ایف آئی آر درج کردی گئی ہے۔ اس معاملے میں کنال کامرا کے وکیل نے پولیس سے رابطہ کیا ہے اور 7 دنوں کا وقت مانگا ہے۔

اسٹینڈ اپ کامیڈین کنال کامرا نے لکھا کہ کسی کامیڈین کے الفاظ کی وجہ سے کسی مقام پر حملہ کرنا اتنا ہی احمقانہ ہے جتنا کہ ٹماٹر لے جا رہے ایک ٹرک کو اس لیے پلٹ دینا، کیونکہ پیش کیا گیا بٹر چکن آپ کو پسند نہیں آیا۔

کامیڈین کنال کامرا نے شیوسینا لیڈرایکناتھ شندے کا مذاق بنانے سے متعلق تنازع پرایک طویل پوسٹ لکھ کراپنے خیالات کا اظہارکیا ہے۔ انہوں نے توڑ پھوڑ کرنے والے ہجوم کے لئے اوردھمکیاں دینے والوں کے لئے ایک پیغام دیا ہے۔

مہاراشٹرکے ناگپورمیں حال ہی میں ہوئے تشدد کے بعد زبردست کشیدگی دیکھنے کوملی تھی۔ اس تشدد میں کئی لوگ زخمی بھی ہوئے تھے۔ اسی تشدد کے دوران زخمی ہوئےعرفان انصاری کی موت ہوگئی ہے۔ وہ 17 مارچ کو ہوئے تشدد میں زخمی ہوئے تھے۔

مہاراشٹر کے ناگپورتشدد معاملے میں سائبرڈپارٹمنٹ نے 140 پوسٹ کی نشاندہی کی ہے، جو بدامنی پھیلانے کے مقصد سے کئے گئے تھے۔ ان پوسٹ کو الگ الگ میڈیا پلیٹ فارم پوسٹ کیا گیا تھا۔ ان سبھی کے خلاف نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

ہولی اور رنگ پنچمی کی تقریبات کے دوران عوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے ممبئی پولیس نے اپنے شہریوں کے لیے کچھ پابندیوں پر مبنی ایک ہدایت نامہ جاری کیا ہے۔ 12 مارچ سے 18 مارچ تک نافذ العمل یہ احکام تہوار منانے والوں کو عوامی راستوں سے پیدل گزرنے والوں پر رنگ اور پانی پھینکنے کے ساتھ ساتھ عوامی مقامات پر فحش گانا گانے یا بجانے سے روکتے ہیں اور ان کی خلاف ورزی کرنے والوں پر قانونی کارروائی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔

عدالت کے سامنے ابوعاصم اعظمی کی طرف سے دلیل دی گئی کہ ان کا یہ تبصرہ کسی شخص کی توہین کرنے یا مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے لئے نہیں کیا گیا تھا۔ ان کے وکیل مبین سولکرنے عدالت کوبتایا کہ ایف آئی آر میں ان کے مؤکل کے خلاف کسی جرائم کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے۔