Bharat Express

Israel Palestine Crisis

اسرائیل اس وقت اپنے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے، ایک طرف غزہ میں جنگ بندی کے لیے اس پر شدید بین الاقوامی دباؤ ہے تو دوسری جانب حماس کی قید سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیلی شہروں میں مسلسل احتجاج جاری ہے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن اسرائیل اور غزہ تنازع میں جنگ بندی کی نئی تجویز کو آگے بڑھانے کے لیے مشرق وسطیٰ پہنچنے والے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ واشنگٹن کے اعلیٰ عہدیدار اردن اور قطر جانے سے پہلے  آج  مصر اور اسرائیل کا دورہ کریں گے، وہ اس خطے کا آٹھواں دورہ شروع کر رہے ہیں۔

جن ممالک نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا ہے ان میں زیادہ تر مشرق وسطیٰ، افریقی، لاطینی امریکی اور ایشیائی ممالک شامل ہیں، لیکن امریکہ، کینیڈا، مغربی یورپ کی اکثریت، آسٹریلیا، جاپان یا جنوبی کوریا اس میں شامل نہیں ہے۔

قریب 81سالہ صدر جوبائیڈن نے اپنا کیس سیاسی اعتبار سے بھی پیش کیا، ان کا کہنا تھا' اپنے انتخابی حریف کے مقابلے میں بہتر پوزیشن پر ہوں اور میں نے تائیوان، یوکرین اور غزہ کے حوالے سے امریکہ کو ایک عالمی طاقت کے طور پر پیش کرنے میں بہتر کردار ادا کیا ہے۔

دراصل ایک بیان میں فلسطینی ایوان صدر نے زور دے کر کہا کہ غزہ کی جنگ کے بارے میں خامنہ ای کے بیانات کا مقصد فلسطینیوں کے خون کی قربانی دینا ہے۔ یہ جنگ ایک آزاد فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو کے قیام کا باعث نہیں بنے گی۔

غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر جوبائیڈن کی طرف سے پیش کی گئی تجویز پرمشرق وسطیٰ میں امید کی ایک نئی کرن کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اوران کے حواریوں کے اس پر بیانات حوصلہ افزا نہیں۔

حماس کا تازہ ترین بیان اس وقت سامنے آیا ہے جبکہ اسرائیل غزہ کے جنوبی شہر رفح پر فوجی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے حالانکہ اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت یعنی بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے اسے یہ کارروائی روک دینے کا حکم دیا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے بدھ کے روز جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اسرائیل کے تازہ ترین ہلاکت خیز حملوں کے بعد اقوام متحدہ پر تنقید کی۔اردغان نے اپنی اے کے پی پارٹی کے قانون سازوں سے کہا کہ "اقوام متحدہ اپنے عملے کی حفاظت بھی نہیں کر سکتی۔

پولیس نے بتایا کہ بھیڑ میں شامل کچھ لوگوں نے گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا جس کی وجہ سے پولیس کو انہیں ہٹانے کے لیے طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ اس دوران ہجوم ویسٹ منسٹر اسٹیشن کے باہر برج اسٹریٹ پر پہنچ گیا، جہاں پولیس نے انہیں حراست میں لینے کے لیے گروپ کو گھیرے میں لے لیا۔

فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے تاہم عدالت کے فیصلے کو ناکافی بھی قرار دیا ہے۔حماس نے زور دیا ہے کہ اسرائیل کی غزہ بھر میں جاری کارروائیوں کو روکنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔