Bharat Express

Israel Palestine Crisis

غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر جوبائیڈن کی طرف سے پیش کی گئی تجویز پرمشرق وسطیٰ میں امید کی ایک نئی کرن کے باوجود اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اوران کے حواریوں کے اس پر بیانات حوصلہ افزا نہیں۔

حماس کا تازہ ترین بیان اس وقت سامنے آیا ہے جبکہ اسرائیل غزہ کے جنوبی شہر رفح پر فوجی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے حالانکہ اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت یعنی بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے اسے یہ کارروائی روک دینے کا حکم دیا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردغان نے بدھ کے روز جنوبی غزہ کے شہر رفح میں اسرائیل کے تازہ ترین ہلاکت خیز حملوں کے بعد اقوام متحدہ پر تنقید کی۔اردغان نے اپنی اے کے پی پارٹی کے قانون سازوں سے کہا کہ "اقوام متحدہ اپنے عملے کی حفاظت بھی نہیں کر سکتی۔

پولیس نے بتایا کہ بھیڑ میں شامل کچھ لوگوں نے گرفتاری کے خلاف احتجاج کیا جس کی وجہ سے پولیس کو انہیں ہٹانے کے لیے طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ اس دوران ہجوم ویسٹ منسٹر اسٹیشن کے باہر برج اسٹریٹ پر پہنچ گیا، جہاں پولیس نے انہیں حراست میں لینے کے لیے گروپ کو گھیرے میں لے لیا۔

فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے عالمی عدالتِ انصاف کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے تاہم عدالت کے فیصلے کو ناکافی بھی قرار دیا ہے۔حماس نے زور دیا ہے کہ اسرائیل کی غزہ بھر میں جاری کارروائیوں کو روکنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

اسرائیلی حکومت نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کو یک طرفہ طور پر نافذ کرنے کو مسترد کرتا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یورپی ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا ''انتہا پسندی اور عدم استحکام کو ہوا دینے‘‘ اور ''حماس کے ہاتھوں مہرا بننے‘‘ کے مترادف ہو گا۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے مشرقی شہر ظہران میں ملاقات کی ہے۔اتوار کو سعودی خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے کہا ہے کہ ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان سٹریٹیجک تعلقات اور مختلف شعبوں میں ان کو بڑھانے کے طریقوں کا جائزہ لیا گیا۔

ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایک ارب ڈالر کے ہتھیاروں کی فراہمی کے پیکیج میں ٹینکوں کے گولے، مارٹر اور ٹیکٹیکل بکتر بند گاڑیوں کی فراہمی شامل ہیں۔غزہ میں حماس کے خلاف سات ماہ سے جاری جنگ کے دوران اسرائیل کی فوجی حمایت پر امریکہ کو تنقید کا سامنا رہا ہے۔

فلسطینی اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے جنگجوؤں کے مہلک حملوں سے شروع ہونے والے تنازع میں تقریباً 80 ہزار گھر تباہ ہو چکے ہیں۔ اس کے بعد شروع ہونے والی اسرائیلی بربریت میں 35 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

دراصل بلوم برگ نیوز نے دو ترک عہدیداروں کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ترکی نے جمعرات سے اسرائیل کو اور وہاں سے تمام برآمدات اور درآمدات روک دی ہیں۔اسرائیل کے وزیر خارجہ نے ردعمل میں کہا کہ ترک صدر طیب اردگان اسرائیلی درآمدات اور برآمدات کے لیے اپنی بندرگاہوں کو بند کر کے معاہدے کو توڑ رہے ہیں۔