Bharat Express

The world court says Israel’s occupation is illegal: فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کا قبضہ غیر قانونی، اسے فوراً ختم ہونا چاہیے: عالمی عدالت انصاف

عالمی عدالت نے مزید کہا کہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی پالیسیاں اور طرز عمل ان علاقوں کے بڑے حصے کو ضم کرنے کے مترادف ہیں۔یہ بیان ایک غیر پابند ایڈوائزری رائے میں سامنے آیا ہے جسے ایک جج نے عدالت میں پڑھ کر سنایا۔

عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے خود مختار ریاست کا قیام فلسطینیوں کا حق قرار دیا ہے۔دی ہیگ میں منعقدہ اجلاس میں عالمی عدالت انصاف نے واضح کیا کہ 1958کے بین الاقوامی معاہدے کے تحت اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں شہریوں کے تحفظ سمیت انہیں پانی اور غذائی امداد پہنچانے کا پابند ہے تاہم اسرائیل نے مقبوضہ علاقوں میں سنگین خلاف ورزیاں کیں۔عالمی عدالت نے بتایا کہ اسرائیل نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے شہریوں کو زبردستی بے دخل کرکے سنگین جرم کا بھی ارتکاب کیا ہے۔جمعے کو ہونے والی کارروائی میں عدالت نے مزید کہا کہ اسرائیلی طرز عمل اور پالیسیاں فلسطینیوں کے حق خودارادیت کی خلاف ورزی ہیں۔عالمی عدالت نے اسرائیل کو مقبوضہ علاقوں میں فلسطینیوں کے ساتھ منظم طریقے سے امتیازی سلوک کا مرتکب بھی قرار دیا ہے۔

عالمی عدالت نے مزید کہا کہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کی پالیسیاں اور طرز عمل ان علاقوں کے بڑے حصے کو ضم کرنے کے مترادف ہیں۔یہ بیان ایک غیر پابند ایڈوائزری رائے میں سامنے آیا ہے جسے ایک جج نے عدالت میں پڑھ کر سنایا۔عالمی عدالت انصاف نے کہا اسرائیل فلسطینیوں کے مقبوضہ علاقوں کے وسائل غصب کر رہا ہے۔ ہمیں ملنے والے دلائل کے مطابق اسرائیل مغربی کنارے پر زبردستی اپنا تسلط قائم کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔عالمی عدالت، اسرائیل کے مغربی کنارے میں اپنے قوانین کے نفاذ سے متعلق دی گئی وجوہات سے قائل نہیں ہوئی۔ اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس میں غاصبانہ انداز اپنایا ہوا ہے جیسے کہ یہ اس کا اپناعلاقہ ہے۔

آئی سی جے نے کہا اسرائیل کی پالیسیوں اور کارروائیوں نے فلسطینیوں کے لیے حق خود ارادیت کے حصول کو انتہائی دشوار کر دیا ہے۔آئی سی جے نے کہا اسرائیل کا فلسطینیوں کے ساتھ برتاؤ  نسل پرستی اور امتیازی سلوک کے زمرے میں آتا ہے۔عالمی عدالت نے کہا فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی کارروائیاں انسداد نسل پرستی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل نے 2009 میں فلسطینیوں کے 11 ہزار سے زائد رہائشی یونٹس کو غیر قانونی قرار دے کر گرایا۔عدالت سمجھتی ہے کہ قابض اسرائیلی حکومت فلسطینی قوم کو خود مختاری سے روک نہیں سکتی۔عالمی عدالت نے کہا اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے جلد از جلد اپنے قبضے کا خاتمہ کرے۔ یہودی بستیاں قائم کرنے کا مقصد مغربی کنارے میں اسرائیلی تسلط کو مزید فروغ دینا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔