Bharat Express

Israel Palestine Crisis

حماس نے دو اسرائیلی یرغمالیوں کی تازہ ترین ویڈیو جاری کی ہے۔ یرغمالیوں کی شناخت 64 سالہ کیتھ سیگل اور 47 سالہ عمری میران کے نام سے ہوئی ہے۔ ویڈیو میں یرغمالی اپنے اہل خانہ کو یاد کرتے ہوئے کافی جذباتی نظر آ رہے ہیں۔ دونوں یرغمالی اپنی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اسرائیلی حملے کو روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

حماس کے ایک سربض رہنما الحیہ نے کہا کہ تحریک اسرائل کے ساتھ پانچ سال یا اس سے زیادہ کی جنگ بندی پر رضامندی کے لےس تایر ہے۔ اگر اسرائل سنہ1967ء کی سرحدوں پر آزاد فلسطیما ریاست قبول کرنے کے لےم تا ر ہے تو حماس اپنا عسکری ونگ ختم کردے گے اور ہتھاار پھنکا کر سابست مںب کام کرے گی۔

واضح رہے کہ قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی میں غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کی کوششیں جاری ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق قاہرہ میں جنگ بندی مذاکرات آج دوبارہ شروع ہوں گے۔حماس نے مذاکرات کاروں کے وفد کو قاہرہ بھیجنے کی تصدیق کر دی ہے جبکہ اسرائیل نے اپنا وفد بھیجنے کی ابھی باضابطہ تصدیق نہیں کی۔

خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا کہ ’ہمارے لیے تکلیف کا باعث کہ رمضان المبارک ایسے وقت میں آ رہا ہے جب ہمارے فلسطینی بھائی جارحیت کا سامنا کر رہے ہیں۔مملکت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق شاہ سلمان نے ماہ مبارک کی آمد پر مملکت کے شہریوں، مقیمین اور تمام مسلمانوں کو مبارکباد دی ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈچ بادشاہ نے کہا کہ یہ عجائب گھر ہمیں دکھاتا ہے کہ یہود دشمنی کے کیا تباہ کن نتائج ہو سکتے ہیں۔اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے کہا کہ میوزیم نے "ایک واضح اور طاقتور پیغام بھیجتا ہے،یاد رکھیں، نفرت، یہود دشمنی اور نسل پرستی سے پیدا ہونے والی ہولناکیوں کو یاد رکھیں۔

بشنیل نے اس المناک واقعے کی ویڈیو کو ٹویچ پر لائیو اسٹریم کیا، لیکن بعد میں اسے ہٹا دیا گیا۔ فوٹیج میں مبینہ طور پر اسے اسرائیلی سفارت خانے کی طرف جاتے ہوئے اور خود پر لکوڈ ڈالتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

اسرائیل میں ہندوستان کے سفارتخانے کی طرف سے ایک ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے اپنے تمام ہندوستانی شہریوں سے کہا ہے کہ وہ فی الحال محفوظ مقام پر چلے جائیں ۔سفارتخانہ کی جانب سے ہیلپ لائن نمبر بھی جاری کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ایمرجنسی کی صورت میں اس نمبر پر رابطہ کریں۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق امریکہ نے 66 ڈبوں میں 38 ہزار افراد کےکھانے کے لیے تیار کھانا گرایا۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ صرف شروعات ہے، وہ مستقبل میں بھی غزہ میں مقیم فلسطینیوں کی مدد کرتا رہے گا۔ یہ مشترکہ آپریشن تھا۔ اس میں اردنی فوج بھی شامل تھی۔

غزہ کے اسپتال کے حکام نے ابتدائی طور پر شہر کے مغربی حصے میں النبوسی چوک پر ایک ہجوم پر اسرائیلی حملے کی اطلاع دی۔ عینی شاہدین نے بعد میں بتایا کہ اسرائیلی فوجیوں نے اس وقت فائرنگ کی جب لوگ ٹرکوں سے آٹا اور ڈبہ بند سامان نکال رہے تھے۔اسرائیلی حکام نے تسلیم کیا کہ فوجیوں نے فائرنگ کی۔

محمد اشتیہ نے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ اگلے مرحلے اور اس کے چیلنجوں کے لیے نئے حکومتی اور سیاسی انتظامات کی ضرورت ہے جو غزہ کی نئی حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے اور فلسطینی اتحاد پر مبنی فلسطینی اتفاق رائے اور فلسطین کی سرزمین پر اتھارٹی کے اتحاد کی توسیع کی ضرورت ہے۔