فلسطین کو بطور ریاست قبول کرنے والے ممالک کی فہرست میں تیزی سے اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔ عالمی خبررساں ایجنسی کی رپورٹوں کے مطابق، 7 اکتوبر کو فلسطینی لڑاکا گروپ کے حملے کے بعد سے غزہ میں اسرائیلی بمباری نے فلسطینیوں کو ان کی اپنی ریاست دینے کے لیے عالمی دباؤ کو بحال کر دیا ہے۔سلووینیا فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے والا تازہ ترین ملک بن گیا، جس نے مغربی طاقتوں کے دیرینہ نظریہ کو توڑ دیا کہ فلسطینی صرف اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے امن کے حصے کے طور پر ریاست حاصل کر سکتے ہیں۔یہ پچھلے ہفتے اسپین، آئرلینڈ اور ناروے کی طرف سے کیے گئے اسی اقدام کے بعد ہے۔ان کے اس اقدام سے، جس نے اسرائیل کو غصہ دلایا ہے، اس کا مطلب ہے کہ اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 146 اب فلسطینی ریاست کو تسلیم کرچکے ہیں۔
واضح رہے کہ جن ممالک نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کیا ہے ان میں زیادہ تر مشرق وسطیٰ، افریقی، لاطینی امریکی اور ایشیائی ممالک شامل ہیں، لیکن امریکہ، کینیڈا، مغربی یورپ کی اکثریت، آسٹریلیا، جاپان یا جنوبی کوریا اس میں شامل نہیں ہے۔وہیں اپریل میں امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنے ویٹو کا استعمال کرتے ہوئے فلسطین کو اقوام متحدہ کا مکمل رکن ریاست بننے کی کوشش کو روک دیا تھا۔ گرچہ یواین کا مکمل رکن نہیں بن سکا لیکن فلسطین کو بطور ملک قبول کرنے کا سلسلہ تیزی سے آگے بڑھتا دکھائی دے رہا ہے اور جیسے جیسے یہ تعداد بڑھ رہی ،ویسے ہی اسرائیل کی بے چینی میں اضافہ ہورہا ہے۔
یورپی یونین کے 27 ارکان میں سے سویڈن، قبرص، ہنگری، جمہوریہ چیک، پولینڈ، سلوواکیہ، رومانیہ اور بلغاریہ پہلے ہی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر چکے ہیں۔ مالٹا نے کہا ہے کہ وہ بھی جلد فلسطین کو ایک آزاد ریاست تسلیم کر لے گا۔سپین، آئرلینڈ اور ناروے نے گذشتہ ہفتے فلسطین کو ایک ریاست کو تسلیم کیا تھا جس کے بعد فلسطینی حکام کے مطابق اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے والے ممالک کی تعداد 146 ہوگئی ہے۔اس حکم نامے کے ساتھ سلووینیا نے اقوام متحدہ کی 1967 کی قرارداد یا مستقبل میں دونوں فریقوں کے درمیان طے پانے والے کسی بھی امن معاہدے کے تحت طے شدہ سرحدوں کے اندر فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔