امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز شائع ہونے والےامریکی جریدے ٹائم میگزین کو ایک انٹرویو میں بنجمن نیتن یاہو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم اپنی سیاسی بقاکے لیے غزہ کی جنگ کو طویل کررہے ہیں۔ غزہ پر اسرائیلی بمباری میں مزید 71فلسطینی شہید ہوگئے ، حماس کا کہنا ہے کہ انہوں نے شمالی غزہ سٹی میں ایک درجن اسرائیلی فوجیوں کو جال میں پھنسا کر راکٹ حملے کا نشانہ بنایا ہے جبکہ ان کی مدد کو پہنچنے والے ایک مرکا وا ٹینک پر بھی میزائل داغے ہیں ۔امریکی صدر نے کہا ان کا نیتن یاہو کے ساتھ اس امر پر ایک بڑا اختلاف ہے کہ جنگ کے بعد غزہ کا منظر کیا ہوگا۔ میرے خیال میں سات اکتوبر کے حماس کے حملے کے نتیجے میں چھڑنے والی جنگ کے دوران اسرائیل نے اپنے آپ کو ایک نامناسب کام میں ملوث کر لیا ہے۔
قریب 81سالہ صدر جوبائیڈن نے اپنا کیس سیاسی اعتبار سے بھی پیش کیا، ان کا کہنا تھا’ اپنے انتخابی حریف کے مقابلے میں بہتر پوزیشن پر ہوں اور میں نے تائیوان، یوکرین اور غزہ کے حوالے سے امریکہ کو ایک عالمی طاقت کے طور پر پیش کرنے میں بہتر کردار ادا کیا ہے۔وہ غزہ میں جنگ بندی کے سلسلے میں جمعہ کو پیش کیے جانے والے اپنے ‘ روڈ میپ ‘ سے ایک روز قبل ٹائم میگزین کو انٹرویو دے رہے تھے۔ ان سے پوچھا گیا اگر وہ یقین رکھتے ہیں کہ اسرائیل غزہ کی جنگ کو لمبا کرنے کی کوشش اپنے سیاسی مقاصد کے لیے کر رہا ہے تو ؟اس پر ان کا جواب تھا ‘ پھر لوگوں کے پاس وجہ موجود ہے کہ انہیں یہ نتیجہ کس طرح اخذ کرنا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نیتن یاہو کے ساتھ غزہ میں شہری ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئے تعداد پر ان کے تعلقات میں کشیدگی آئی۔ خصوصا فلسطین کے دوریاست حل کے حوالے سے بھی۔ ٍ
کچھ دن پہلے، ٹائم میگزین نے بائیڈن سے ایک انٹرویو میں،جو منگل کو شائع ہوا ہے، پوچھا کہ کیا ان کا خیال ہے کہ نیتن یاہو خود کوسیاسی طور پربچانے کے لئے جنگ کو طول دے رہے ہیں؟بائیڈن نے جواب میں کہا، “لوگوں کے اس نتیجے پر پہنچنے کیلیے ہر وجہ موجود ہے۔لیکن جب منگل کو بعد میں رپورٹرز نےان سے اس تبصرے کے بارے میں پوچھا کہ آیانیتن یاہو جنگ کے ساتھ سیاست کر رہے ہیں، تو بائیڈن نےبظاہر پیچھے ہٹتے ہوئے نامہ نگاروں کو بتایا، “مجھے ایسا نہیں لگتا۔ وہ ایک سنگین مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔بائیڈن نے تسلیم کیا کہ ان کے اور نیتن یاہو کے تعلقات کشیدہ ہیں کیونکہ غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 36,000 سے تجاوز کر گئی ہے، ان اعداد و شمار میں عام شہری اور جنگجو شامل ہیں۔
بھارت ایکسریس