غزہ میں اسرائیل کی درندگی کی وجہ سے جس طرح کا انسانی المیہ پیدا ہوا وہ ایک تاریخ کا حصہ بن گیا ہے۔ اب تک اسرائیلی حملوں میں قریب38 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں ، ہزاروں کی تعداد میں لوگ زخمی ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ بے گھر اور بے سہارا ہیں ،کھانے پینے کا بحران ہے اور پناہ کی تلاش میں لاکھوں لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ جان بچانے کیلئے بھاگ رہے ہیں ۔ اسی بیچ ایران اور فلسطینی سربراہان کے درمیان زبانی جنگ شروع ہوگئی ہے۔چونکہ ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی جانب سے حماس کی طرف سے 7 اکتوبر کو کیے گئے حملے کی تعریف کرنے پر فلسطینی ایوان صدر نے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
دراصل ایک بیان میں فلسطینی ایوان صدر نے زور دے کر کہا کہ غزہ کی جنگ کے بارے میں خامنہ ای کے بیانات کا مقصد فلسطینیوں کے خون کی قربانی دینا ہے۔ یہ جنگ ایک آزاد فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو کے قیام کا باعث نہیں بنے گی۔ محمود عباس کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ فلسطینی عوام 100 سال سے لڑ رہے ہیں اور جدوجہد کر رہے ہیں۔ انہیں ایسی جنگوں کی ضرورت نہیں ہے جو ان کی آزادی کی خواہشات کو پوری نہ کریں۔ فلسطینی ایوان صدر نے کہا کہ ایرانی سپریم لیڈر نے جو کہا وہ ہزاروں بچوں، عورتوں اور بوڑھوں کی جانوں کی قربانی اور فلسطینی سرزمین کی تباہی کا باعث بنے گا۔
دراصل ایرانی سپریم لیڈرخامنہ ای نے خمینی کی وفات کی 35ویں برسی کے موقع پر تہران میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ خطے کو 7 اکتوبر کو حملے کی ضرورت تھی۔ ان کے بقول یہ حملہ خطے کے لیے صحیح وقت پر کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ “فلسطینیوں نے اسرائیلی دشمن کا مقابلہ کیا اور اسے ایک نازک موڑ پر لا کھڑا کیا۔ تاکہ وہ بچ نہ پائے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’غزہ کی پٹی پر تباہ کن اور جاری جنگ نے مسئلہ فلسطین کو دنیا میں اولین حل طلب مسئلہ بنا دیا ‘‘۔ادھر غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کی جانب سے آج سوموار کو جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سات اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 36,479 ہو گئی ہے، جب کہ 82,777 ہو چکے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔