Bharat Express

Hamas’s position on ceasefire deal: حماس نے اسرائیل کے ساتھ مکمل معاہدے کیلئے رکھی صرف ایک شرط،کیا نتن یاہو کی حکومت کو شرط ہوگی منظور؟

حماس کا تازہ ترین بیان اس وقت سامنے آیا ہے جبکہ اسرائیل غزہ کے جنوبی شہر رفح پر فوجی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے حالانکہ اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت یعنی بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے اسے یہ کارروائی روک دینے کا حکم دیا ہے۔

فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہےکہ اگر اسرائیل جنگ روکتا ہے تو اس سے مکمل معاہدے کے لیے تیار ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق حماس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ اس نے ثالث کاروں کو آگاہ کردیا ہےکہ اگر اسرائیل نے جارحیت جاری رکھی تو وہ مزید مذاکرات کا حصہ نہیں رہیں گے۔تاہم حماس نے اس بات کو بھی واضح کردیا ہےکہ اگر اسرائیل جنگ کو روکتا ہے تو وہ یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے سمیت ایک مکمل معاہدے کے لیے تیار ہیں۔

حماس کا تازہ ترین بیان اس وقت سامنے آیا ہے جبکہ اسرائیل غزہ کے جنوبی شہر رفح پر فوجی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے حالانکہ اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت یعنی بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے اسے یہ کارروائی روک دینے کا حکم دیا ہے۔حماس کے بیان میں کہا گیا، “حماس اور فلسطینی دھڑے ہمارے لوگوں کے خلاف جارحیت، محاصرے، فاقے اور نسل کشی کے پیشِ نظر (جنگ بندی) مذاکرات جاری رکھ کر اس پالیسی کا حصہ بننا قبول نہیں کریں گے۔

اس  بیان میں مزید کہا گیا، “آج ہم نے ثالثوں کو اپنے واضح مؤقف سے آگاہ کر دیا کہ اگر قابض افواج غزہ میں ہمارے لوگوں کے خلاف جنگ اور جارحیت روک دیں تو ہم ایک مکمل معاہدہ طے کرنے کے لیے تیار ہیں جس میں ایک جامع تبادلہ معاہدہ بھی شامل ہے۔اسرائیل نے حماس کی ماضی کی پیشکشوں کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی تباہی پر تلے ہوئے گروہ کا صفایا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کی رفح میں جارحیت یرغمالیوں کو بچانے اور حماس کے مزاحمت کاروں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے پر مرکوز ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ میں جاری جنگ بند کرتا ہے تو وہ یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے سمیت مکمل معاہدے کے لیے تیار ہے۔خیال رہے کہ قطر، مصر اور امریکا کی سربراہی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ بندی کےلیے مذاکرات مسلسل تعطل کا شکار رہے ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read