امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ فلسطینی گروپ حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل سے غزہ میں جنگ بندی تک پہنچنے میں مدد نہیں ملے گی۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد ایران کی جانب سے جوابی کارروائی کے خدشے کو مدنظر رکھتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں جنگ وسیع علاقے تک پھیل سکتی ہے۔اسماعیل ہنیہ قطر میں قیام پذیر تھے اور غزہ میں جنگ بندی کے لیے عالمی ثالثوں کے ساتھ مذاکرات میں شریک تھے۔ وہ ایران کے نئے صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے تہران پہنچے تھے جہاں اُن کو قتل کیا گیا۔اسرائیل کے محاصرے میں غزہ کے رہائشیوں کو خدشہ ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل سے علاقے میں جاری جنگ اب جلدی ختم نہیں ہوگی۔
امریکی صدر سے رپورٹرز نے پوچھا کہ کیا اس قتل سے غزہ میں سیز فائر کے امکانات ختم ہو گئے ہیں، تو اُن کا جواب تھا کہ ’اس سے کوئی مدد نہیں ملے گی۔جو بائیڈن نے بتایا کہ اُن کی جمعرات کی صبح اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو سے براہ راست گفتگو ہوئی ہے۔نیتن یاہو کی حکومت نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کی ذمہ داری نہیں لی تاہم علاقے میں ایران سے وابستہ تنظیموں کو نشانہ بنایا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو یقین دہانی کرائی ہے کہ ایران کی جانب سے کسی بھی خطرے کا سامنا کرنے کی صورت میں امریکا ، اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنے کا پابند ہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یہ موقف دونوں سربراہان کے درمیان جمعرات کے روز ہونے والے ٹیلیفون رابطے میں سامنے آیا۔بیان میں بتایا گیا کہ گفتگو میں امریکا کی نائب صدر کملا ہیرس بھی شریک تھیں۔ اس موقع پر صدر بائیڈن نے خطے میں بھڑکی کشیدگی کو ٹھنڈا کرنے کے لیے جاری کوششوں کی اہمیت پر زور دیا۔بائیڈن اور نیتن یاہو کے درمیان بات چیت میں اسرائیل کو درپیش خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اس کے دفاع کو سہارا دینے کی کوششیں بھی زیر بحث آئیں۔ ان خطرات میں بیلسٹک میزائل اور ڈروان طیاروں سے حملے شامل ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔