Bharat Express

Israel-Gaza War

امریکی صدر جوبائیڈن نے اس ہفتے کے آغازمیں کہا تھا کہ انہیں پیرتک اسرائیل اورحماس کے درمیان جاری لڑائی میں 6 ہفتے کے وقفے کے لئے معاہدہ ہو جانے کی امید تھی، لیکن وہ بتدریج اس بات سے پیچھے ہٹ گئے ہیں۔

وہائٹ ہاؤس نے لکھا کہ وہ اس بات پرمتفق ہوئے کہ حماس کو اپنے یرغمالیوں کو بغیرکسی تاخیر کے رہا کرنا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لیڈران نے اس بات پرزوردیا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے نتائج میں غزہ میں کم ازکم 6 ہفتے کی مدت کے لئے جنگ بندی ہوگی۔

فرانس میں امریکہ، اسرائیل، مصر اورقطر کے افسران کے درمیان جنگ بندی سے متعلق میٹنگ ہوئی تھی۔ اب امریکی صدر جو بائیڈن نے امید طاہرکی ہے کہ آئندہ 4 مارچ تک جنگ بندی ہوجائے گی۔

آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ایکس پرپوسٹ کرتے ہوئے ایک ویڈیو شیئرکیا ہے۔

اسرائیل کے خلاف حماس کے 7 اکتوبر2023 کے حملے کے بعد جوابی اسرائیلی کارروائی میں اس علاقے میں شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں اور جنگ سے پیدا شدہ مایوس کن انسانی بحران پر بین الاقوامی تشویش میں اضافہ ہوگیا ہے۔

اسرائیلی فوج کی بمباری اور فائرنگ کے واقعات جاری ہیں اور ضرورت پڑنے پر ڈرون حملے بھی کئے جاتے ہیں۔ تاہم آنے والے دنوں میں اسرائیلی فوج نے جس طرح سرحدی شہر رفح پر جنگی یلغار کو منظم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردغان کا یہ دورہ اسرائیل-حماس جنگ کے لحاظ سے کافی اہم ہے۔ اردوغان بدھ کے روز قاہرہ پہنچ گئے ہیں۔ یہاں وہ اپنے ہم منصب عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کریں گے۔

مصر کی میزبانی میں موساد سربراہ کے علاوہ سی آئی اے کے چیف ولیم برنز، قطر کے وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے مذاکرات میں شرکت کی۔

حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کو روکنے کے لئے قطری اورمصری ثالثوں کو قیدیوں کے تبادلے اورغزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لئے نئے معاہدے کے حوالے سے پیش کئے گئے جوابی مسودے کے بارے میں تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔

قطر، مصر اور امریکہ کی کوششوں سے اسرائیل- حماس جنگ بندی کے لئے کوششیں شروع ہوگئی ہیں اور جمعرات کے روز قاہرہ میں اس سے متعلق میٹنگ ہونے کا امکان ہے۔ اس میٹنگ میں دونوں کے شرائط کو عملی جامہ پہنایا جاسکتا ہے۔