اسرائیل-غزہ کے درمیان جاری جنگ سے متعلق امریکی صدر جو بائیڈن نے بڑا دعویٰ کیا ہے۔
غزہ جنگ سے متعلق امریکی صدر جو بائیڈن نے بڑا بیان دیا ہے۔ امریکی صدر نے بتایا کہ اسرائیل مقدس مہینہ رمضان کے دوران جنگ روکنے کے لئے راضی ہوگیا ہے۔ بائیڈن کے بیان کے مطابق، اسرائیل اور حماس کے درمیان سیز فائرسے متعلق کچھ شرائط پر رضا مندی بن گئی ہے۔ امریکہ کے سی این این چینل کے ایک شو میں امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ این ایس اے نے بتایا ہے کہ دونوں فریق سیزفائر کے بے حد قریب ہیں۔ رمضان کا مہینہ 10 مارچ سے شروع ہونے والا ہے، امن مذاکرات کا حصہ سبھی ممالک نے اسرائیل سے رمضان کے دوران غزہ پرحملے نہ کرنے کی اپیل کی تھی۔
40 کے بدلے 400 فلسطینیوں کی ہوگی رہائی
سیزفائر سے متعلق تیارمسودے میں طے ہوا ہے کہ حماس کے 40 یرغمالی رہا کرنے کے بدلے 400 فلسطینی قیدی رہا کئے جائیں گے، جس میں خواتین، 19 سال سے کم عمرکے بچے اور 50 سال سے زیادہ عمرکے بزرگ قیدی ہوں گے۔ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے میں 1,200 لوگوں کی جان گئی تھی اور 253 لوگوں کو حماس نے یرغمال بنایا تھا۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کے جوابی حملے میں اب تک 30 ہزار سے زیادہ لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔
واضح رہے اس سے قبل قومی سلامتی کے امریکی مشیر جیک سلیوان نے اس امکانی معاہدے کے بارے میں پر امیدی ظاہرکرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘یہ معاہدہ اب قریب ہی ہو سکتا ہے۔ ‘ تقریباً پانچ ماہ پر پھیلی اس جنگ میں اب تک روس اور یوکرین کے درمیان ہونے والی جنگ کے دو برسوں کی ہلاکتوں کے مقابلے میں تین گنا فلسطینی قتل کیے جا چکے ہیں۔
تقریباً 5 ماہ سے جاری ہے جنگ
جنگ سات اکتوبر سے جاری ہے ۔جب فلسطینی تحریک مزاحمت نے کئی دہائیوں پر پھیلے اسرائیلی قبضے کے خلاف ردعمل کے طور پر ایک بڑا وار کیا تھا ۔ بلا شبہ یہ فلسطینی عربوں ہی نہیں عرب دنیا کی تاریخ کے ساتھ ساتھ خود اسرائیلی تاریخ کا ایک غیر معمولی واقعہ تھا جس نے اسرائیل کو ہلا کر رکھ دیا۔ خود اسرائیلی سکیورٹی سے متعلق اداروں نے حماس کی اس کارورائی کوروکنے میں ناکامی تسلیم کی تھی۔ حماس کا یہ حملہ ایک دن کا تھا مگر اس کے بعد اسرائیل قریب قریب پانچ ماہ سے حماس اور پوری فلسطینی آبادی کو انتقام کی زد میں رکھے ہوئے ہے اب تک اس دوران 30 ہزار فلسطینی قتل ہو چکے اور 23 لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں۔ لیکن اب بھی اسرائیل کو حماس کی مزاحمت کا سامنا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔