Bharat Express

Israel-Gaza War: غزہ میں 6 ہفتے کی جنگ بندی اور 40 قیدیوں کی رہائی کی تجویز آئی سامنے، قطر میں مذاکرات کے دوران ہوسکتا ہے اتفاق

اسرائیلی اہلکار کے مطابق، مذاکرات کے اس مرحلے میں کم ازکم دوہفتے لگ سکتے ہیں، جس سے حماس کے مذاکرات کاروں کو 5 ماہ سے زائد جنگ کے بعد محصورپٹی کے اندرتحریک کے ساتھ بات چیت کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

غزہ میں 6 ہفتے کی جنگ بندی کے لئے ایک نئی تجویز لائی گئی ہے۔

اسرائیل اورغزہ کے درمیان جاری جنگ کے درمیان ایک بار پھر عارضی جنگ بندی کی امید پیدا ہوئی ہے۔ قطرمیں مذاکرات کے پیش نظر 4 سے 6 ہفتے کی جنگ بندی کے لئے تجویزپیش کی گئی ہے۔ ایک اسرائیلی اہلکار نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا ہے کہ اسرائیلی موساد انٹیلی جنس سروس کے چیف کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی وفد آج پیرکو قطر بھیجے گا تاکہ حماس کے ساتھ ثالثی کے ذریعے بات چیت کی جائے۔ اس بات چیت کا مقصد غزہ میں 6  ہفتے کی جنگ بندی کو یقینی بنانا ہے، جس کے تحت حماس 40 قیدیوں کو رہا کرے گا۔

اسرائیلی اہلکار کے مطابق، مذاکرات کے اس مرحلے میں کم ازکم دوہفتے لگ سکتے ہیں، جس سے حماس کے مذاکرات کاروں کو 5 ماہ سے زائد جنگ کے بعد محصورپٹی کے اندرتحریک کے ساتھ بات چیت کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ مذاکرات سے واقف ایک ذریعہ نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ موساد کے سربراہ کی قطری وزیراعظم اورمصری حکام کی آج پیرکی رات کو دوحہ میں ملاقات متوقع ہے، جس میں ممکنہ جنگ بندی اورقیدیوں کے تبادلے پر بات چیت ہوگی۔

ذرائع نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر کہا کہ موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا، قطری وزیراعظم محمد بن عبدالرحمٰن آل ثانی اور مصری حکام کے درمیان ملاقات آج (پیرکو) متوقع ہے۔” قطری دارالحکومت میں ہونے والے یہ مذاکرات ہفتوں کے طویل مذاکرات کے بعد پہلی بارہورہے ہیں، جس میں قطری، امریکی اورمصری ثالثوں نے شرکت کی ہے۔ گزشتہ ہفتے شروع ہونے والے مذاکرات رمضان کے مہینے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کرانے میں ناکام رہے تھے۔

قابل ذکرہے کہ غزہ میں جنگ بندی کی تازہ کوششیں ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب غزہ پرمسلط کی گئی اسرائیلی جنگ میں اب تک 31,726 فلسطینی جاں بحق اور73,792 زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ میں شہری آبادی کولاحق بھوک اورقحط کے خطرات کے حوالے سے اقوام متحدہ نے ایک اور الارمنگ رپورٹ جاری کی ہے۔ پیرکو اقوام متحدہ کی جانب سے تیارکی گئی ایک رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ شمالی غزہ کی پٹی میں اب اور مئی کے درمیان قحط پھیلنےکا خدشہ ہے جہاں اس وقت تین لاکھ لوگ اب بھی لڑائی کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں۔

فوڈ سکیورٹی کی مربوط عبوری درجہ بندی پرمبنی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بھوک کی “تباہ کن” سطح کا سامنا کرنے والے لوگوں کی تعداد بڑھ کر 1.1 ملین ہو گئی ہے جو آبادی کا نصف حصہ ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ “اب شمالی غزہ اور غزہ کی دیگر گورنریوں میں قحط کی وبا سر پر کھڑی دکھائی دیتی ہے۔ خدشہ ہے کہ مارچ 2024ء کے وسط سے مئی 2024 تک غزہ کی پٹی کی بیشتر آبادی قحط کی لپیٹ میں آسکتی ہے۔ اقوام متحدہ کے فوڈ ایجنسی نے کہا ہے کہ شمالی غزہ میں “قحط سر پر کھڑا ہے” جہاں ایک اندازے کے مطابق 70 فیصد آبادی کو تباہ کن بھوک کا سامنا ہے۔

 بھارت ایکسپریس۔

Also Read