Bharat Express

Israel-Hamas Cease Fire

حماس اور اسرائیل کے درمیان 7 اکتوبر2023 سے جاری جنگ کے لئے جنگ بندی معاہدہ ہوگیا ہے۔ اس طرح سے دونوں ممالک میں خوشی کی لہر دیکھنے کو مل رہی ہے۔

اس سے قبل اسرائیل اور حماس کے درمیان 15 ماہ اور 12 دن بعد جنگ بندی کے معاہدے پر تقریباً 3 گھنٹے کی تاخیر کے بعد عمل درآمد شروع ہو گیا تھا، چند گھنٹے کی تاخیر کی وجہ سے اسرائیلی حملوں میں مزید 19 فلسطینی شہید اور 36 زخمی ہوئے تھے۔

غزہ میں 11 ماہ سے جاری جنگ کو روکنے کی تمام کوششیں کی جارہی ہیں۔ ہفتہ کے روز غزہ کی سرنگ سے 6 یرغمالیوں کی لاش ملنے کے بعد اسرائیل کے لوگوں میں کافی ناراضگی ہے۔ لوگ چاہتے ہیں کہ نیتن یاہو حکومت جلدازجلد حماس کے ساتھ سیز فائرمعاہدہ کرے، لیکن اتحادی کابینہ کے وزراء اسے روکنے کے لئے پوری طاقت لگا رہے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ انہوں نے واشنگٹن میں امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کی دعوت قبول کر لی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ وہ کانگریس کے دونوں ایوانوں میں اسرائیل فلسطین تنازع پر سچ بتائیں گے۔

اقوام متحدہ کے ایلچی کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پاس اس فیصلے کو نافذ کرنے کا اختیار ہے، لیکن اسرائیل کو امید ہے کہ اس کے اہم اتحادی امریکہ، اقوام متحدہ کی باڈی میں اسے ویٹو کر دے گا۔

اسرائیل کو غزہ میں ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور تباہ کن انسانی بحران پر عالمی تنقید کا سامنا ہے۔ غزہ میں صرف دو ہفتوں کے دوران 900,000 سے زیادہ فلسطینی جنگ کی وجہ سے بے گھر ہو گئے ہیں اور اب اس کے پاس پناہ، خوراک، پانی اور ادویات کی شدید کمی ہے۔

الاقصیٰ اسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر ایاز الجابری نے کہا کہ بجلی پیدا کرنے کے لیے ایندھن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کے بغیر تمام مریضوں کو موت ہو سکتی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نے زور دے کر کہا، "یہ ایک دہشت گرد ریاست ہو گی۔ یہ 7 اکتوبر کے قتل عام کو بار بار دہرانے کی کوشش کرے گی، لیکن ہم اس سے اتفاق نہیں کریں گے۔"

اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) نے رفح میں خوراک کی تقسیم کا پروگرام سیکورٹی خدشات کے باعث معطل کردیا تھا جس سے لوگوں کے لیے ایک نیا بحران پیدا ہوگیا ہے۔

رسمی طور پر فلسطینی ریاست کو تسلیم 28 مئی کو کیا جائے گا۔ یہ پیشرفت فلسطینیوں کی دیرینہ خواہش کی طرف ایک قدم ہے جو غزہ پٹی میں اسرائیلی جارحیت کے بعد شہریوں کی ہلاکتوں اور انسانی بحران پر بین الاقوامی غم و غصے کے پس منظر میں سامنے آئی ہے۔