Bharat Express

Haryana Violence

ہریانہ کے نوح تشدد میں پولیس کی طرف سے کارروائی کی جا رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ دوملزمین کا پولیس نے انکاونٹرکیا ہے۔ دونوں ملزمین کے پیرمیں گولی لگی ہے۔ انہیں علاج کے لئے اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔

نوح کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) نریندر بجارنیا نے منگل کو کہا کہ تشدد کے ملزمین کی گرفتاری کے لیے تلاشی مہم چلائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا، “اب تک نوح ضلع میں 57 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور 170 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

نوح ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے ایک حکم جاری کرتے ہوئے بتایا کہ 7 اگست 2023 کو نوح میں صبح 9 بجے سے دوپہر 1 بجے تک عوام کی نقل و حرکت کے لیے کرفیو ہٹا دیا جائے گا۔

درج کرائی گئی ایف آئی آر میں پون نے بتایا ہے کہ نوح کے نہلاد مندر کے پردیپ کمار کو بچانے کے بعد پولیس دونوں کو پولیس لائن لے گئی۔ وہاں سے رات تقریباً 10.30 بجے وہ اپنی کار میں اپنے گھر جا رہے تھے۔

جماعت اسلامی ہند نے ہریانہ میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور وہاں عبادت گاہوں پر ہوئے حملوں کی سخت مذمت کی ہے۔

Nuh Violence: مقامی پولیس اور انتظامیہ کی طرف سے فرقہ وارانہ تشدد کے ملزمین کے خلاف کارروائی جاری ہے۔ اس ضمن میں روہنگیا مسلمانوں کی طرف سے کی گئی تعمیر کو غیرقانونی قرار دے کر کارروائی بھی کی جا رہی ہے۔

 نوح تشدد کے بعد جمعہ کے روز صبح انتظامیہ نے تاؤڑوعلاقے میں 200 سے زیادہ جھگیوں پر بلڈوزر چلا دیا۔ اس تعمیری کام کو غیرقانونی بتایا جا رہا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ یہاں بنگلہ دیشی روہنگیا غیرقانونی طریقے سے رہ رہے تھے اور تشدد میں شامل تھے۔ کئی نوجوانوں کا نام ایف آئی آر میں درج ہے۔

Juma Namaz in Nuh: نوح کی جامع مسجد کے امام مولانا مفتی زاہد حسین نے نوح تشدد میں ہوئی گرفتاریوں سے متعلق کہا کہ پولیس نے غلط لڑکوں کو گرفتار کرلیا ہے۔

ہریانہ کے نوح میں 31 جولائی کو شوبھا یاترا کے دوران ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کی آگ گروگرام، سوہنا، فریدآباد اور پلول تک پہنچ گئی تھی۔ اب ہریانہ حکومت نے نوح کے ایس پی کا ٹرانسفر کردیا ہے۔ ساتھ ہی سوشل میڈیا پرویڈیوپوسٹ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔

خبروں کے مطابق، ہریانہ کے پانی پت علاقے میں ہنگامہ آرائی شروع ہوگئی، جس کی وجہ سے حالات کشیدہ ہوگئے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو کنٹرول کرلیا ہے اور پورے علاقے کو بند کردیا ہے۔