سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید۔ (فائل فوٹو)
سابق مرکزی وزیر قانون اورخارجہ سلمان خورشید نے یوپی بلدیاتی انتخابات میں کانگریس امیدواروں کے حق میں تشہیرکرنے کی ذمہ داری اٹھائی ہے۔ اسی ضمن میں وہ ان یوپی کے متھرا میں ہیں۔ انہوں نے کانگریس امیدوار کو ووٹ دینے کی اپیل کی۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ ملک اورصوبوں میں چاہے کوئی بھی حکومت ہو اور چاہے حکومت کے اشارے پر مسلمانوں کے ساتھ نا انصافی اور سختی ہو رہی ہے، لیکن مسلمان بھائیوں کو اپنے ہندو بھائیوں پر پورا یقین اور بھروسہ ہے۔
سلمان خورشید نے سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد کے قتل سے متعلق لاء اینڈ آرڈرپرسوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہمیں عتیق احمد کی مافیا گری سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ان سب معاملوں کی جانچ ہونی چاہئے۔ یوپی حکومت کے وزیرپراپوزیشن پر قتل کروانے کے الزام سے متعلق سوال پرسلمان خورشید نے کہا کہ میں صوبے کے لاء اینڈ آرڈرسے مطمئن نہیں ہوں۔ کیسے مطمئن ہوجاؤں، جب دن دہاڑے ایک خاتون کو، ایک لڑکی کو دن دہاڑے گولی مار کر سربازار مار دیا جاتا ہے۔ میں کیسے مطمئن ہوجاؤں کہ جب کوئی یہ کہتا ہے کہ مجھے پولیس کی حراست میں مت بھیجئے کیونکہ میں نہیں بچوں گا۔
سابق مرکزی وزیرسلمان خورشید نے وکاس دوبے قتل سانحہ سمیت سارے معاملوں کی جانچ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جب حکومت جوڈیشیل جانچ کے احکامات دے رہی ہے، تو یہ مانا جاتا ہے کہ حکومت کو بھی لگتا ہے کہ کچھ غلط ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لاء اینڈ آرڈرکو بہترمانیں گے، تب دن دہاڑے خواتین کے قتل پرلگام لگ پائے گا۔ جو باربارتصویر دیکھنے کو مل رہی ہے، وہ تصویر دیکھنے کو نہیں ملے گی۔ دوسری جانب، سلمان خورشید نے وزیراعظم کے اس بیان پر بھی ردعمل ظاہر کیا، جس میں وزیراعظم نے کہا ہے کہ آج ملک میں خوشنودی نہیں، اطمینان پر زور دیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد اور اس کے بھائی سابق رکن اسمبلی اشرف کا پولیس حراست میں میڈیکل چیک اپ کرانے لے جاتے وقت گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔ ان پر تین نوجوانوں نےتابڑ توڑ گولیاں برسائی تھیں۔ ابھی تینوں قاتل پولیس حراست میں ہیں۔ یوپی حکومت نے اس قتل کی جانچ کے لئے ایس آئی ٹی کی تشکیل کی ہے۔