نئی پارلیمنٹ کے اندر کام کاج کا جائزہ لیتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی اور لوک سبھا اسپیکر اوم برلا
وزیراعظم نریندر مودی 28 مئی کو نئی پارلیمنٹ بلڈنگ کا افتتاح کرنے والے ہیں ،لیکن پی ایم مودی کے ہاتھوں پارلیمنٹ کے افتتاح سے اپوزیشن ناخوش ہے اور یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن کے خیمے سے اب آوازیں تیزی سے اٹھنے لگی ہیں ۔ کانگریس کے سابق صدر اور سینئر لیڈر راہل گاندھی نے آج ٹوئٹ کرکے اس پورے معاملے پر اپنا موقف واضح کرتے ہوئے لکھا ہے کہ نئے پارلیمانی عمارت کا افتتاح صدرجمہوریہ کو کرنا چاہیے نہ کے وزیراعظم کو۔
नए संसद भवन का उद्घाटन राष्ट्रपति जी को ही करना चाहिए, प्रधानमंत्री को नहीं!
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) May 21, 2023
واضح رہے کہ گزشتہ روز لوک سبھا سکریٹریٹ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم نریندر مودی 28 مئی کو نئی پارلیمانی عمارت کا افتتاح کریں گے ، چونکہ پارلیمنٹ بلڈنگ کی تعمیر کا کام مکمل ہوچکا ہے اور اب وہ آتم نربھر بھارت کی مثال بننے کو تیار ہے۔ لوک سبھا سکریٹریٹ کے اس بیان میں کہیں بھی صدر جمہوریہ کا ذکر نہ ہونے سے اپوزیشن نالاں ہے،چونکہ اپوزیشن کا ماننا ہے کہ پارلیمنٹ میں تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈران بیٹھیں گے اس لئے پی ایم مودی کے بجائے صدر جمہوریہ کے ہاتھوں اس عمارت کا افتتاح ہونا چاہیے۔
راہل گاندھی کے علاوہ اپوزیشن رہنماوں میں راشٹریہ جنتا دل کے راجیہ سبھا رکن منوج کمار جھا اور سی پی آئی رہنما ڈی راجا نے بھی اعتراض درج کیا ہے۔ منوج جھا نے اپنے ٹوئیٹرپوسٹ میں لکھا ہے کہ کیا نئے پارلیمنٹ بلڈنگ کا افتتاح صدرہند کو نہیں کرنا چاہیے،یہ میں آپ کے اوپر چھوڑتا ہوں۔ منوج جھا نے اپنے ٹوئیٹ میں راشٹر پتی بھون کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا ہے اور کہا ہے کہ یہ میں ان پر چھوڑ رہا ہوں،جئے ہند۔
Shouldn't the honorable @rashtrapatibhvn be inaugurating the new 'Sansad Bhavan' ? I leave it at that…Jai Hind
— Manoj Kumar Jha (@manojkjhadu) May 18, 2023
ادھر سی پی آئی رہنما ڈی راجا نے تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ خودپرستی اور کیمروں کا جنون جب سر چڑھ کربولتا ہے تو شائستگی اور اصول پیچھے چھوٹ جاتا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا کہ وزیراعظم ریاست کے ایگزیکٹو آرگن کی قیادت کرتے ہیں اور پارلیمنٹ قانون ساز ادارہ ہے۔ مناسب ہوتا کہ صدرجمہوریہ دروپدی مرموریاستوں کی نگراں کے بطور نئی پارلیمنٹ کا افتتاح کرتیں۔
PM leads the executive organ of the state and Parliament is the legislative organ. It would have been appropriate for Smt. Droupadi Murmu as Head of the State to inaugurate the new Parliament.
Obsession with self-image & cameras trumps decency & norms when it comes to Modi Ji! pic.twitter.com/2A2b9FdUIh
— D. Raja (@ComradeDRaja) May 19, 2023
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے بھی پی ایم مودی کے پارلیمنٹ کی عمارت کا افتتاح کرنے پر سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ پی ایم مودی ایگزیکیٹیو کے سربراہ ہیں، مقننہ کے نہیں۔ ہمارے پاس اختیارات کی علیحدگی ہے ۔ معزز لوک سبھا اسپیکراور راجیہ سبھا کے چیئرمین اس کا افتتاح کر سکتے تھے۔ یہ عوام کے پیسے سے بنایا گیا ہے۔ وزیر اعظم کیوں ایسا سلوک کر رہے ہیں جیسے ان کے دوستوں نے اپنے پرائیویٹ فنڈز سے اسپانسر کیا ہو؟
Why should PM inaugurate Parliament? He is head of the executive, not legislature. We have separation of powers & Hon’ble @loksabhaspeaker & RS Chair could have inaugurated. It’s made with public money, why is PM behaving like his “friends” have sponsored it from their private… https://t.co/XmnGfYFh6u
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) May 19, 2023
واضح رہے کہ پی ایم مودی نئے پارلیمنٹ کی عمارت کا افتتاح ہندتوانظریے کے سربراہ وی ڈی ساورکر کی سالگرہ کے موقع پر کرنے والے ہیں جس پر اپوزیشن پہلے سے ہی سوال اٹھارہی ہے۔ کانگریس کے میڈیا انچارج اور راجیہ سبھا رکن جئے رام رمیش نے اس پر سخت تبصرہ کیا ہے۔
A complete insult to all our Founding Fathers and Mothers. A total rejection of Gandhi, Nehru, Patel, Bose, et al. A blatant repudiation of Dr. Ambedkar. https://t.co/bkQJBiMpbt
— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) May 19, 2023