Rajasthan Assembly Elections 2023: نئے پارلیمنٹ میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی کے خلاف انتہائی نازیبا اور متنازعہ تبصرہ کا استعمال کرنے والے بی جے پی رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کو پارٹی نے راجستھان اسمبلی الیکشن کے لئے اہم ذمہ داری سونپ دی ہے۔ انہیں ٹونک پارلیمانی حلقہ کے لئے پارٹی کا انتخابی انچارج بنایا گیا ہے۔ اس پر کانگریس نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی نے انہیں انعام دیا ہے۔
بی جے پی نے یہ فیصلہ ان قیاس آرائیوں کے درمیان لیا ہے، جس میں اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ کانگریس لیڈرسچن پائلٹ ٹونک اسمبلی سیٹ سے الیکشن لڑسکتے ہیں۔ ٹونک سچن پائلٹ کا گڑھ مانا جا تا ہے۔ اس معاملے پر کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ بی جے پی کہتی تو ہے سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس لیکن یہ سب سے بڑی بکواس ہے۔
اپوزیشن لیڈران نے اٹھایا سوال
ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کی رکن پارلیمنٹ مہوا موئترا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) پر لکھا، ”بی جے پی ایک وجہ بتاؤ شخص کو نئی ذمہ داری کیسے دے سکتی ہے؟ نریندر مودی جی اقلیتوں کے لئے کیا یہ ہے آپ کی سنیہ یاترا؟“ وہیں کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے ایکس پر لکھا، ”سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس- یہ سب ہے ان کا بکواس۔“
رمیش بدھوڑی نے پارلیمنٹ کو کیا شرمسار
بی جے پی رکن پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی نے بی ایس پی رکن پارلیمنٹ دانش علی پرلوک سبھا میں قابل اعتراض تبصرہ کیا، جس کی چہارجانب تنقید ہوئی۔ اس غیراخلاقی، غیرپارلیمانی اور انتہائی متنازعہ تبصرہ کے بعد وزیردفاع راجناتھ سنگھ نے تبصروں کے لئے افسوس کا اظہارکیا۔ بی جے پی نے بھی متنازعہ رکن پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انہیں وجہ بتاؤ نوٹس جاری کردیا۔ حالانکہ بی جے پی کے کئی اراکین پارلیمنٹ رمیش بدھوڑی کے بچاؤ میں اترآئے۔ نشی کانت دوبے نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ دانش علی نے کچھ قابل اعتراض الفاظ کا استعمال کرکے رمیش بدھوڑی کو اکسایا۔ وہیں اس الزام کو دانش علی نے خارج کردیا۔ کنور دانش علی سمیت اپوزیشن جماعتوں کے کئی لیڈران نے لوک سبھا اسپیکرکو خط لکھ کررمیش بدھوڑی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، لیکن ابھی تک لوک سبھا اسپیکر کی طرف سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
رمیش بدھوڑی کا سیاسی سفر
رمیش بدھوڑی بنیادی طورپردہلی کے رہنے والے ہیں۔ وہ بی کام، ایل ایل بی پاس ہیں۔ آرایس ایس کے سرگرم رکن رہے۔ سیاسی کیریئرکی شروعات اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) سے جڑ کرکی۔ وہ تین باردہلی کے تغلق آباد اسمبلی سیٹ سے رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔ سال 2014 کے لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کے ٹکٹ پرجنوبی دہلی لوک سبھا سیٹ سے امیدواربنائے گئے اورجیت درج کی۔ سال 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں بھی رمیش بدھوڑی نے کامیابی اس سیٹ سے کامیابی حاصل کی ہے اوروہ دوسری بار رکن پارلیمنٹ ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔