Bharat Express

Kunwar Danish Ali

سابق رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل 2024 مسلمانوں کے خلاف ہے، اس کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جاسکتا۔ حکومت مسلمانوں کے اوروقف جائیداد پرقبضہ کرنا چاہتی ہے، اس لئے وہ زبردستی ایسے قانون بنا رہی ہے تاکہ وقف کی املاک پراس کا کنٹرول ہوجائے۔

حال ہی میں پرینکا گاندھی کے حوالے سے ان کا متنازعہ بیان بھی منظر عام پر آیا تھا۔ کانگریس نے اس کی سخت مذمت کی اور بیدھوڑی کو افسوس کا اظہار کرنا پڑا۔

سابق رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد نے فیصلہ کیا تھا کہ وہ ہندوستان میں رہنا پسند کریں گے۔ وہ ایک ایسے ملک میں رہنے کو پسند کیا جہاں تمام ثقافتوں کے لوگ ایک ساتھ رہتے ہوں۔

دانش علی نے کہا کہ جب سی اے اے اور این آر سی بل پارلیمنٹ میں پاس ہو رہے تھے تو بی ایس پی ممبران پارلیمنٹ نے بی جے پی کی حمایت کی لیکن دانش علی نے ایسا نہیں کیا اور بیڑیاں توڑ دیں۔ میں نے بابا صاحب کے آئین کی حفاظت کے لیے کام کیا ہے۔

امروہہ اتر پردیش کی 17 لوک سبھا سیٹوں میں  شامل ہے جو سماج وادی پارٹی کے ساتھ اتحاد میں کانگریس کے کھاتے میں آئی ہیں۔ ایک  خصوصی بات چیت میں دانش علی نے کہا کہ میری توانائی جو بی ایس پی میں استعمال نہیں ہوئی تھی، اب راہل گاندھی کی قیادت میں کانگریس میں استعمال ہوگی۔

امروہہ کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی آج کانگریس میں شامل ہوگئے ہیں۔ کانگریس انہیں امروہہ لوک سبھا سیٹ سے امیدواربنائے گی۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے دفتر میں پارٹی ترجمان پون کھیڑا اوریوپی کے انچارج اویناش پانڈے نے انہیں پارٹی کا پٹکا پہنا کرکانگریس کی رکنیت دلائی۔

ایس بی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن کو الیکٹورل بانڈز کی معلومات نہ دینے پر اتر پردیش میں سیاست گرم ہو گئی ہے۔ دانش علی نے کہا کہ آج کے ڈیجیٹل انڈیا کے دور میں کوئی بھی معلومات 26 منٹ میں دی جا سکتی ہے۔

پولیس افسران کے ساتھ حالات کا جائزہ لیتے ہوئے کنور دانش علی نے تصویر بھی شیئرکی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 24 فروری کو امروہہ میں ہی راہل گاندھی کی موجودگی میں وہ کانگریس میں شمولیت اختیار کریں گے۔

لوک سبھا الیکشن 2024 کے لئے یوپی میں کانگریس اور سماجوادی پارٹی کے درمیان سیٹ شیئرنگ فائنل ہوگئی ہے اور دونوں پارٹیاں الائنس میں ہی الیکشن لڑیں گی۔

پارلیمنٹ میں رام مندر پر بحث پر لوک سبھا کے رکن دانش علی نے کہا کہ ، "اس حکومت کے پاس گزشتہ 10 سالوں میں بے روزگاری، معیشت اور سرحدی سیکورٹی کی صورتحال پر کہنے کو کچھ نہیں ہے۔"