
چین کی وزارت تجارت (MOFCOM) نے منگل 8 اپریل کو کہا کہ اسے یہ اطلاع ملی ہے کہ امریکہ نے چین پر 50 فیصد اضافی محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ وزارت نے اس دھمکی کی سختی سے مخالفت کی اور کہا کہ ‘اگر امریکہ ٹیرف میں اضافہ کرتا ہے تو چین اپنے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے سخت جواب دے گا۔چین نے کہا کہ امریکہ کا ‘باہمی ٹیرف’ لگانے کا منصوبہ بے بنیاد اور یکطرفہ دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔ وزارت نے یہ بھی واضح کیا کہ چین کی طرف سے جو بھی اقدامات اٹھائے گئے ہیں وہ مکمل طور پر قانونی اور جائز ہیں اور اس کا مقصد اپنے ملک کی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔
امریکہ کی بلیک میلنگ کی پالیسی
وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا، “امریکہ کی جانب سے ٹیرف بڑھانے کی دھمکی پہلے سے کی گئی ایک بڑی غلطی پر مبنی ہے اور ایک بار پھر امریکہ کی بلیک میلنگ کی پالیسی کو نمایاں کرتی ہے۔چین اسے کبھی قبول نہیں کرے گا۔ اگر امریکہ اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہا تو چین آخری دم تک لڑے گا۔چین نے یہ بھی اعادہ کیا کہ تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہے اور تحفظ پسندی کوئی حل نہیں ہے۔ چین نے امریکہ سے اپیل کی کہ وہ اپنی غلط پالیسیوں کو فوری طور پر درست کرے، تمام یکطرفہ ٹیرف ہٹائے اور چین کی معیشت اور تجارت پر دباؤ ڈالنا بند کرے۔ چین نے یہ بھی کہا کہ دونوں ممالک کو باہمی احترام کی بنیاد پر بات چیت کے ذریعے اپنے اختلافات کو حل کرنا چاہیے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ چین نے پہلے سے عائد زیادہ ڈیوٹی کے اوپر 34 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کر دی ہے۔ ٹرمپ نے چین پر غیر منصفانہ تجارتی طریقوں کا الزام لگایا ہے جس میں غیر قانونی سبسڈی اور کرنسی میں ہیرا پھیری شامل ہے۔ ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ اگر کوئی ملک امریکہ پر نئے ٹیرف لگائے گا تو اس کا جواب پہلے سے بھی زیادہ ٹیرف کے ساتھ دیا جائے گا۔
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔