
سماجی کارکن میدھا پاٹکر کو ہتک عزت کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا، لیکن چند گھنٹوں بعد ہی عدالت کے حکم پر انہیں رہا کر دیا گیا۔ انہوں نے 24 سال پرانے مقدمے میں پروبیشن بانڈ اور جرمانے کی ادائیگی نہیں کی تھی۔ عدالت نے حکم دیا کہ وہ حکم کی تعمیل کریں اور بانڈ بھرنے کے بعد انہیں رہا کر دیا جائے۔
دہلی کی ایک عدالت نے جمعہ کو سماجی کارکن میدھا پاٹکر کو ہتک عزت کے مقدمے میں گرفتار کیے جانے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد رہا کرنے کا حکم دیا۔ شام ساڑھے پانچ بجے کے قریب انہیں رہا کر دیا گیا۔ ایڈیشنل سیشن جج ویپن کھرب نے یہ ہدایت ان کے وکیل کے اس بیان کے بعد دی کہ میدھا پاٹکر عدالت کے حکم کی تعمیل کریں گی اور بانڈ بھر دیں گی۔
جسٹس شالندر کور نے یہ حکم دوپہر کے سیشن میں سنایا، جب پاٹکر نے ایک ہنگامی عرضی دائر کی۔ پاٹکر نے جمعہ کی صبح ہی اپنی سزا کے خلاف دائر اپیل واپس لے لی تھی۔
عدالت نے میدھا پاٹکر کی رہائی کا حکم دیا
مدھا پاٹکر کی طرف سے سینئر وکیل سنجے پاریکھ عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ سکسینہ کی طرف سے وکلاء گجندر کمار اور کرن جے پیش ہوئے۔
اس ماہ کے آغاز میں، ایڈیشنل سیشن جج وشال سنگھ نے 70 سالہ کارکن کو قصوروار ٹھہرایا تھا اور انہیں اچھے رویے کی شرط پر پروبیشن کی سزا سنائی تھی، ساتھ ہی ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ تاہم، 23 اپریل کو سماعت میں ان کی غیر حاضری اور عدالتی احکامات کی تعمیل نہ کرنے کی وجہ سے ان کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیا گیا تھا۔
میدھا پاٹکر کے خلاف معاملہ کیا ہے؟
یہ ہتک عزت کا معاملہ سال 2000 کا ہے، جو مبینہ طور پر میدھا پاٹکر کے اس بیان کے بعد دائر کیا گیا تھا جس میں انہوں نے ونئے کمار سکسینہ کو بزدل کہا تھا اور ان پر حوالہ کاروبار میں ملوث ہونے اور گجرات کے عوام کے مفادات کے خلاف کام کرنے کا الزام لگایا تھا۔ مئی 2024 میں، ایک مجسٹریٹ نے تسلیم کیا کہ ان کا بیان ہتک آمیز تھا اور اس کا مقصد سکسینہ کی عوامی ساکھ کو نقصان پہنچانا تھا۔
نرمدا بچاؤ آندولن (NBA) کی قیادت کرنے والی سماجی کارکن میدھا پاٹکر نے طویل عرصے سے سردار سروور ڈیم جیسے بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی مخالفت کی ہے، ان کا مؤقف ہے کہ ان منصوبوں کی وجہ سے قبائلی برادریوں کو بے دخل کیا جاتا ہے اور جنگلات و زرعی زمین کو نقصان پہنچتا ہے۔ گزشتہ چند برسوں میں، وہ جبری بے دخلی اور ماحولیاتی نقصان کے خلاف اپنی جدوجہد، گرفتاریوںاور طویل بھوک ہڑتال جیسے پرامن احتجاج کے لیے وسیع پیمانے پر جانی جاتی ہیں۔
بھارت ایکسپریس اردو۔
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔