Bharat Express

Centre files affidavit in SC on Waqf: وقف قانون پر سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت کا حلف نامہ ،کہا-نہیں کی گئی ہےمذہبی حقوق میں مداخلت

اس بل کو منظور کرنے سے پہلے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے 36 اجلاس ہوئے تھےاور 97 لاکھ سے زائد اسٹیک ہولڈرز نے تجاویز اور میمورنڈم  دیں۔ کمیٹی نے ملک کے دس بڑے شہروں کا دورہ کیا اور عوام کے درمیان ان کے خیالات جاننے کی کوشش کی ۔

مرکزی حکومت نے وقف ترمیمی قانون پر جوابی حلف نامہ داخل کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں اپنے جواب میں، حکومت نے قانون کا دفاع کیا ہے، یعنی اسے درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے 100 سالوں سے وقف بائی یوزر کو صرف رجسٹریشن کی بنیاد پر تسلیم کیا جاتا ہے، زبانی طور پر نہیں۔مرکزی حکومت نے حلف نامہ میں کہا کہ وقف مسلمانوں کا مذہبی ادارہ نہیں ہے بلکہ ایک قانونی ادارہ ہے۔ وقف ترمیمی ایکٹ کے مطابق متولی کا کام سیکولر ہے، مذہبی نہیں۔ یہ قانون منتخب عوامی نمائندوں کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔انہوں نے ہی اس بل کو اکثریت کے ساتھ منظور کیا تھا۔

وقف سے متعلق عدالت میں مرکزی حکومت کی طرف سے داخل کردہ حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور کردہ قانون کو آئینی طور پر درست مانا جاتا ہے، خاص طور پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی سفارشات اور پارلیمنٹ میں وسیع بحث کے بعد جب قانون بنایا جاتا ہے تو اس کو آئینی طور پر درست قرار دیا جاتا ہے۔مرکز نے عدالت سے درخواست کی کہ فی الحال کسی بھی شق پر عبوری روک نہ لگائی جائے۔ یہ ترمیمی قانون وقف بنانے کے کسی بھی شخص کے مذہبی حق میں مداخلت نہیں کرتا۔ اس قانون میں تبدیلی صرف انتظامی اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے کی گئی ہے۔

آپ کو بتادیں کہ اس بل کو منظور کرنے سے پہلے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے 36 اجلاس ہوئے تھےاور 97 لاکھ سے زائد اسٹیک ہولڈرز نے تجاویز اور میمورنڈم  دیں۔ کمیٹی نے ملک کے دس بڑے شہروں کا دورہ کیا اور عوام کے درمیان ان کے خیالات جاننے کی کوشش کی ۔ اس کے بعد دوبارہ اس کو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا جس کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ممبران نے اکثریت سے منظور کیا اور پھر صدر جمہوریہ کے دستخط کے بعد قانونی حیثیت میں تبدیل ہوگیا۔

بھارت ایکسپریس۔



بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔

Also Read