
مرکزی حکومت نے وقف ترمیمی قانون پر جوابی حلف نامہ داخل کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں اپنے جواب میں، حکومت نے قانون کا دفاع کیا ہے، یعنی اسے درست قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے 100 سالوں سے وقف بائی یوزر کو صرف رجسٹریشن کی بنیاد پر تسلیم کیا جاتا ہے، زبانی طور پر نہیں۔مرکزی حکومت نے حلف نامہ میں کہا کہ وقف مسلمانوں کا مذہبی ادارہ نہیں ہے بلکہ ایک قانونی ادارہ ہے۔ وقف ترمیمی ایکٹ کے مطابق متولی کا کام سیکولر ہے، مذہبی نہیں۔ یہ قانون منتخب عوامی نمائندوں کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔انہوں نے ہی اس بل کو اکثریت کے ساتھ منظور کیا تھا۔
#BREAKING Centre tells #SupremeCourtOfIndia :
On inclusion of non Muslim members:
…” that unlike religious endowments or institutions in some States pertaining to Hindu denomination, waqf can be for non-religious and charitable purposes also. Secondly, the beneficiary of any…
— Bar and Bench (@barandbench) April 25, 2025
وقف سے متعلق عدالت میں مرکزی حکومت کی طرف سے داخل کردہ حلف نامہ میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور کردہ قانون کو آئینی طور پر درست مانا جاتا ہے، خاص طور پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی سفارشات اور پارلیمنٹ میں وسیع بحث کے بعد جب قانون بنایا جاتا ہے تو اس کو آئینی طور پر درست قرار دیا جاتا ہے۔مرکز نے عدالت سے درخواست کی کہ فی الحال کسی بھی شق پر عبوری روک نہ لگائی جائے۔ یہ ترمیمی قانون وقف بنانے کے کسی بھی شخص کے مذہبی حق میں مداخلت نہیں کرتا۔ اس قانون میں تبدیلی صرف انتظامی اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے کی گئی ہے۔
آپ کو بتادیں کہ اس بل کو منظور کرنے سے پہلے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے 36 اجلاس ہوئے تھےاور 97 لاکھ سے زائد اسٹیک ہولڈرز نے تجاویز اور میمورنڈم دیں۔ کمیٹی نے ملک کے دس بڑے شہروں کا دورہ کیا اور عوام کے درمیان ان کے خیالات جاننے کی کوشش کی ۔ اس کے بعد دوبارہ اس کو پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا جس کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ممبران نے اکثریت سے منظور کیا اور پھر صدر جمہوریہ کے دستخط کے بعد قانونی حیثیت میں تبدیل ہوگیا۔
بھارت ایکسپریس۔
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔