Bharat Express

Xi Jinping

چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر جو بائیڈن 18 اور 19 نومبر کو ریو ڈی جنیرو میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کررہے ہیں۔اس کانفرنس  کے بعد پی ایم مودی 19 نومبر کو گیانا پہنچیں گے۔ خاص بات یہ ہے کہ وہ گزشتہ 50 سالوں میں گیانا کا دورہ کرنے والے پہلے ہندوستانی وزیر اعظم ہیں۔

راہل گاندھی کی طرف سے ڈونلڈ ٹرمپ کو 7 نومبر کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا کہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکہ کا 47 واں صدر بننے پر مبارکباد دیتا ہوں۔ لوگ مستقبل کے لیے آپ کے وژن پر بھروسہ کیا ہے۔ ہندوستان اور امریکہ کی تاریخی دوستی ہے، جس کی جڑیں جمہوری اقدار کے تئیں ہماری وابستگی پر ہیں۔

برکس میٹنگ کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی جاری جنگ اور تنازعات کو ختم کرنے پر زور دیا اور کہا کہ "آج دنیا کو جنگ اور تنازعات کے ساتھ کئی دیگر پیچیدہ مسائل کا سامنا ہے

ماہرین کا خیال ہے کہ وزیر اعظم  مودی اور شی جن پنگ کے درمیان ملاقات چار سال سے جاری تعطل کو ختم کرنے میں ایک بڑی کامیابی ہے۔

اس بار مودی-جن پنگ کی دو طرفہ ملاقات کئی لحاظ سے پچھلی ملاقات سے مختلف ہے۔ آج کے دور میں جب دنیا کے دو حصوں میں جنگ جاری ہے ،جن میں سے ایک خود روس ہے جو برکس سربراہی اجلاس کو منعقد کر رہا ہے۔

فرسٹ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اس سال فروری میں سعودی عرب کے ایک سرکاری ذریعے نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ سعودی عرب اس وقت برکس ممالک میں شمولیت پر غور کر رہا ہے۔ ساتھ ہی سعودی عرب میں ہونے والی اس برکس کانفرنس میں شرکت کی دعوت کو بھی زیر غور رکھا گیا ہے۔ اس کا ابھی تک انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

ہندوستان اور چین کے درمیان 2020 سے مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر جاری تنازعہ کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا ٹرمپ کے دور حکومت میں امریکہ کے تمام مخالفین امریکی مفادات کے خلاف کام نہیں کریں گے۔ ان کے ذہنوں میں خوف ہوگا۔ یہی نہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں تائیوان کی ناکہ بندی روکنے کے لیے فوجی طاقت کا استعمال نہیں کرنا پڑے گا۔

چینی کمیونسٹ رہنماؤں نے روز دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تائیوان کو بیجنگ کے کنٹرول میں لانے کے لیے طاقت کا استعمال کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔سی سی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شی جن پنگ نے چینی فوج کو قومی مفادات کا تحفظ اور ملکی سلامتی کا مضبوطی سے دفاع کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کا یہ قدم نہ صرف بھوٹان بلکہ پڑوسی ممالک کے لیے بھی خطرناک ہے۔ چین نے جن سڑکوں پر گاؤں قائم کیے ہیں وہ بھوٹان اور چین کی سرحدوں سے منسلک ہیں۔ اطلاعات کے مطابق چین یہاں لوگوں کو آباد کر رہا ہے۔ تقریباً 7000 لوگ وہاں آباد ہو چکے ہیں۔