Bharat Express

Xi Jinping

چین کے اس اقدام سے بھارت کی کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس علاقے میں چینی پوزیشن کو مضبوط کرنے سے سلی گوڑی کوریڈور (جسے چکن نیک بھی کہا جاتا ہے) کی سلامتی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ یہ راہداری ہندوستان کو شمال مشرقی ریاستوں سے جوڑتی ہے۔

واضح رہے کہ ہندوستان اور چین کے درمیان سرحدی تعطل کا آغاز مشرقی لداخ میں ایل اے سی کے ساتھ 2020 میں ہوا تھا، اور اس کا آغاز چینی فوجی کارروائیوں سے ہوا۔ اس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان طویل تناؤ پیدا ہوا۔

چینی صدر شی جن پنگ اور امریکی صدر جو بائیڈن 18 اور 19 نومبر کو ریو ڈی جنیرو میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کررہے ہیں۔اس کانفرنس  کے بعد پی ایم مودی 19 نومبر کو گیانا پہنچیں گے۔ خاص بات یہ ہے کہ وہ گزشتہ 50 سالوں میں گیانا کا دورہ کرنے والے پہلے ہندوستانی وزیر اعظم ہیں۔

راہل گاندھی کی طرف سے ڈونلڈ ٹرمپ کو 7 نومبر کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا کہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکہ کا 47 واں صدر بننے پر مبارکباد دیتا ہوں۔ لوگ مستقبل کے لیے آپ کے وژن پر بھروسہ کیا ہے۔ ہندوستان اور امریکہ کی تاریخی دوستی ہے، جس کی جڑیں جمہوری اقدار کے تئیں ہماری وابستگی پر ہیں۔

برکس میٹنگ کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی جاری جنگ اور تنازعات کو ختم کرنے پر زور دیا اور کہا کہ "آج دنیا کو جنگ اور تنازعات کے ساتھ کئی دیگر پیچیدہ مسائل کا سامنا ہے

ماہرین کا خیال ہے کہ وزیر اعظم  مودی اور شی جن پنگ کے درمیان ملاقات چار سال سے جاری تعطل کو ختم کرنے میں ایک بڑی کامیابی ہے۔

اس بار مودی-جن پنگ کی دو طرفہ ملاقات کئی لحاظ سے پچھلی ملاقات سے مختلف ہے۔ آج کے دور میں جب دنیا کے دو حصوں میں جنگ جاری ہے ،جن میں سے ایک خود روس ہے جو برکس سربراہی اجلاس کو منعقد کر رہا ہے۔

فرسٹ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اس سال فروری میں سعودی عرب کے ایک سرکاری ذریعے نے رائٹرز کو بتایا تھا کہ سعودی عرب اس وقت برکس ممالک میں شمولیت پر غور کر رہا ہے۔ ساتھ ہی سعودی عرب میں ہونے والی اس برکس کانفرنس میں شرکت کی دعوت کو بھی زیر غور رکھا گیا ہے۔ اس کا ابھی تک انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

ہندوستان اور چین کے درمیان 2020 سے مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر جاری تنازعہ کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا ٹرمپ کے دور حکومت میں امریکہ کے تمام مخالفین امریکی مفادات کے خلاف کام نہیں کریں گے۔ ان کے ذہنوں میں خوف ہوگا۔ یہی نہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں تائیوان کی ناکہ بندی روکنے کے لیے فوجی طاقت کا استعمال نہیں کرنا پڑے گا۔