روسی صدر ولادیمر پوتن
South Africa grants Vladimir Putin diplomatic immunity for BRICS summit: جنوبی افریقہ کی حکومت نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور دیگر روسی حکام کو برکس سربراہی اجلاس کے لیے سفارتی استثنیٰ دے دیا ہے۔ بتادیں کہ اس بار برکس کانفرنس جنوبی افریقہ میں ہونے والی ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کانفرنس میں شرکت کے لیے کیپ ٹاؤن پہنچیں گے۔ سفارتی استثنیٰ ملنے کے بعد روس کے صدر اور روسی حکام جنوبی افریقہ میں گرفتار یا نظر بند نہیں ہو سکیں گے۔ جنوبی افریقہ کی حکومت نے اس سلسلے میں 19 مئی کو ایک حکم جاری کیا تھا اور یہ حکم پیر کو گزٹ میں شائع کیا گیا ہے۔ گزٹ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ولادیمرپوتن اور ان کے ساتھیوں کو ڈپلومیٹک امیونٹی ایکٹ کے سیکشن 6(1) کے تحت استثنیٰ دیا گیا ہے۔ واضح کریں کہ یہ سفارتی استثنیٰ برکس کانفرنس میں شرکت کرنے والے تمام رہنماؤں اور عہدیداروں کو دیا گیا ہے۔
پوتن کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری
یہ بات قابل ذکر ہے کہ یوکرین پر حملے کی وجہ سے ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت نے ولادیمرپوتن کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری کر رکھاہے۔ جنوبی افریقہ بھی بین الاقوامی فوجداری عدالت کے احکامات ماننے کا پابند ہے کیونکہ وہ بھی اس کا رکن ہے۔ ایسے میں جنوبی افریقہ پہنچنے پر وہاں کی حکومت پر یہ لازم ہوجاتا کہ وہ ولادیمر پوتن کو گرفتار کرے۔ تاہم اب سفارتی استثنیٰ ملنے کے بعد ولادیمر پوتن اور دیگر روسی حکام جنوبی افریقہ میں گرفتار نہیں ہو سکیں گے۔ واضح رہے کہ برکس سربراہی اجلاس اس سال اگست میں جنوبی افریقہ کے شہر ڈربن میں منعقد ہوگا۔ برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ اس تنظیم کے رکن ممالک ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق دنیا کے 19 ممالک نے اس تنظیم کا رکن بننے کے لیے درخواستیں دی ہیں۔
واضح رہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کی جانب سے روسی صدر ولادیمر پوتن کے خلاف گرفتاری وارنٹ جاری ہونے کے بعد عالمی برادری اس بات کو لیکر فکرمند تھی کہ کیا جنوبی افریقہ میں روسی صدر کو برکس سربراہی اجلاس کے دوران گرفتار کرلیا جائے گا۔ اس سے پہلے کہ میزبان ملک جنوبی افریقہ کی جانب سے کوئی فیصلہ ہوتا ،روس نے یہ فیصلہ کرلیا کہ گرفتاری سے بچنے کیلئے روسی صدر کے بجائے روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاوروف برکس کانفرنس میں روس کی نمائندگی کریں گے۔ البتہ اب میزبان ملک نے سفارتی امیونٹی ایکٹ کا استعمال کرتے ہوئے روسی صدر سمیت تمام روسی حکام کو اس گرفتاری کے خطرے سے آزاد کردیا ہے ۔ اب دیکھنا ہوگا کہ جنوبی افریقہ کے اس فیصلے کے بعد کیا روسی صدر برکس کانفرنس میں شامل ہوں گے۔ یہ آنے والے وقت میں ہی واضح ہوپائے گا۔