Bharat Express

Russia-Ukraine Crisis

ماسکو کی سکیورٹی سروسز سے منسلک روسی آؤٹ لیٹس بازا اور کومرسنٹ کی رپورٹس کے مطابق ان کے ساتھ ان کی اہلیہ کی لاش بھی ملی ہے۔ سویریدوف کی موت میں تشدد کا کوئی ثبوت نہیں ملاہے۔ کریملن نے سابق روسی جنرل کی موت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔رپورٹ کے مطابق دونوں کی لاشیں اینڈجیوسکی گاؤں میں ان کے گھر کے بستر پر ایک ساتھ ملیں۔

جوبائیڈن نے کہا کہ ہم جمہوری اصولوں کا دفاع کرنے کے لیے جارحیت اور دھمکیوں کو پیچھے دھکیل دیں گے،کیونکہ یہ دہائیوں تک سلامتی اور خوشحالی کے تحفظ میں مدد کرتا ہے۔ لیکن ہم چین کے ساتھ ان مسائل پر بھی مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں جہاں ترقی کا انحصار مشترکہ کوششوں پر ہے۔‘‘

کم جونگ اُن نے روسی صدر ولادیمیر پیوتن کو اپنے ملک کے سلامتی کے دفاع کے لیے روس کی "مقدس لڑائی" کے لیے "مکمل اور غیر مشروط حمایت" کی پیشکش کی ہے اور کہا ہے کہ پیانگ یانگ "سامراج مخالف" محاذ پر ہمیشہ ماسکو کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان اور روسی صدر ولادیمیر پیوتن کے درمیان ایک خصوصی ملاقات کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے، جو اس ماہ کے اندر ہو گی۔

زیلنسکی نے یہ قدم بدعنوانی کے بڑھتے ہوئے معاملات کے درمیان اٹھایا ہے۔ زیلنسکی کا کہنا تھا کہ فوجی بھرتیوں میں کرپشن کا خاتمہ کیا جائے گا۔ تمام علاقائی بھرتی مراکز کے سربراہوں کو برطرف کر کے ان کی جگہ بہادر جنگجوؤں کو تعینات کیا جائے گا جنہوں نے اگلے مورچوں پر اپنی صحت خراب کردی ہے لیکن اپنے وقار کو برقرار رکھا ہے۔

امریکہ، چین اور بھارت سمیت شریک ممالک نے اس بات چیت کے لیے ملاقات کی کہ یوکرین اور اس کے اتحادیوں کو امید ہے کہ وہ یوکرین میں روس کی جنگ کے پرامن خاتمے کے لیے کلیدی اصولوں پر سمجھوتہ کریں گے۔ شرکاء نے امن کی راہ ہموار کرنے کے لیے بین الاقوامی مشاورت جاری رکھنے اور خیالات کے تبادلے کی اہمیت پر اتفاق کیا۔

ایک چوتھائی سال سے جاری روس اور یوکرین جنگ میں جوہری جنگ کا خطرہ ایک بار پھر لوٹ آیا ہے۔ مہینوں کی دھمکیوں کے بعد بالآخر روس نے بیلاروس میں اپنا پہلا ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار تعینات کر دیا ہے۔ اس تعیناتی کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے یہ کہہ کر آگ میں گھی ڈال دیا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کے خطرے کو حقیقت میں بدلنے کا امکان ہے۔

سفارتی استثنیٰ ملنے کے بعد روس کے صدر اور روسی حکام جنوبی افریقہ میں گرفتار یا نظر بند نہیں ہو سکیں گے۔  جنوبی افریقہ کی حکومت نے اس سلسلے میں 19 مئی کو ایک حکم جاری کیا تھا اور یہ حکم پیر کو گزٹ میں شائع کیا گیا ہے۔ گزٹ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ولادیمرپوتن اور ان کے ساتھیوں کو ڈپلومیٹک امیونٹی ایکٹ کے سیکشن 6(1) کے تحت استثنیٰ دیا گیا ہے۔