Bharat Express-->
Bharat Express

Russia vs Ukraine: کیایوکرین جنگ ہارجائےگا؟امدادمیں کٹوتی،نیٹومیں دراڑ

ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد بھی ایسے بیانات آتے رہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اب یوکرین کو مزید مدد دینے کے حق میں نہیں ہے۔

وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں جمعہ 28 فروری میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرائنی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان ہونے والی بحث سے اگر کسی کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچا ہے تو وہ روس ہے۔ زیلنسکی کے امریکی دورے کا یہ نتیجہ دیکھ کر روسی صدر ولادیمیر پوتن یقیناً بہت خوش ہوں گے۔

درحقیقت ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان ہونے والی بحث نے پوتن کو براہ راست اسٹریٹجک فائدہ پہنچایا ہے۔ جمعہ کو وائٹ ہاؤس میں جو کچھ ہوا اس کے بعد یہ بات یقینی ہے کہ امریکہ اب روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کو دی جانے والی امداد میں زبردست کمی کر سکتا ہے۔ یہاں تک کہ یہ یوکرین کے ساتھ تعاون کو مکمل طور پر روک سکتا ہے۔قابل   ذکر بات یہ ہےکہ  ٹرمپ کے صدر بننے سے پہلے ہی اس معاملے پر بحث شروع ہو گئی تھی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ صدارتی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ یوکرین کو دی جانے والی امداد کی رقم پر مسلسل سوالات اٹھا رہے تھے۔

امریکہ چلا گیا تو آدھی امداد بند ہو جائے گی

ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد بھی ایسے بیانات آتے رہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ اب یوکرین کو مزید مدد دینے کے حق میں نہیں ہے۔ تین سالوں کے دوران امریکہ نے یوکرین کو روس کے خلاف مالی، انسانی اور فوجی امداد کے طور پر مجموعی طور پر 114 بلین یورو فراہم کیے ہیں۔ یہ یورپی ممالک کی 132 بلین یورو کی اجتماعی امداد سے قدرے کم ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یوکرین کو دنیا بھر سے جو امداد مل رہی ہے اس کا تقریباً نصف صرف امریکہ سے آیا ہے۔ ایسے میں اگر امریکہ یہ امداد روکتا ہے تو یوکرین کے لیے روس کے خلاف جنگ لڑنا بہت مشکل ہو جائے گا۔ ممکن ہے کہ یوکرین ایک یا دو ماہ میں روس کے سامنے ہتھیار ڈال دے۔

نیٹو میں دراڑ

فروری میں جب یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے تین سال مکمل ہونے پر اقوام متحدہ میں روس کے خلاف قرارداد لائی گئی،تو امریکہ کے رویے نے سب کو حیران کر دیا۔ اقوام متحدہ میں پیش کی جانے والی قرارداد میں روس سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ یوکرین سے اپنی فوجیں نکالے، جنگی جرائم کا ذمہ دار ٹھہرائے اور اس کے حملے سے ہونے والی تباہی کی ذمہ داری قبول کرے، قابل ذکر با ت یہ ہےکہ امریکا ان تجاویز سے متفق نظر نہیں آیا۔ امریکہ کے اس رویے کے بعد یوکرین کے لیے خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگیں۔

روس یوکرین کے معاملے میں امریکہ کا نیا رویہ اپنے یورپی اتحادیوں سے مختلف تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ نیٹو میں بھی دراڑ دیکھی گئی۔ روس نے مشرقی یورپ میں نیٹو کو روکنے کے واحد مقصد سے یوکرین پر حملہ کیا۔ اب جب نیٹو کے اندر ہی دراڑ ہے تو یہ روس کے لیے ایک بڑا اسٹریٹجک فائدہ ہے۔

بھارت ایکسپریس



بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔

Also Read