
سعودی عرب کے جدہ میں امریکہ اور یوکرین کے اہلکاروں کے درمیان مذاکرات۔ (ٖتصویر بشکریہ بی بی سی اردو)
ایک مشترکہ بیان میں امریکہ اور یوکرین نے کہا ہے کہ یوکرین سعودی عرب میں امریکی حکام کے ساتھ بات چیت کے دوران روس کے ساتھ تنازعہ میں فوری طور پر 30 روزہ جنگ بندی کے لیے راضی ہو گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ وہ اب اس پیشکش کو روسیوں کے پاس لے جائیں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اب معاملہ ماسکو کے ہاتھ میں ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے مزید اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ یوکرین کے ساتھ انٹیلیجنس کا تبادلہ بھی دوبارہ شروع کر دے گا۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی میڈیا کے سامنے جھڑپ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی تھی اور امریکہ کی طرف سے یوکرین کے ساتھ انٹیلیجنس کا تبادلہ روکنے کا خدشہ پیدا ہو گیا تھا۔ دریں اثنا یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سعودی عرب میں موجود تھے، لیکن وہ بذاتِ خود مذاکرات میں شریک نہیں ہوئے۔ تاہم انھوں نے مذاکرات کے بعد ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی ایک ’’مثبت تجویز‘‘ ہے۔
مذاکرات میں کیا ہوا؟
سعودی عرب کے جدہ میں ہوئے مذاکرات میں تقریباً آٹھ گھنٹے کی بات چیت کے بعد دونوں فریقوں نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین فوری طور پر 30 دن کی عبوری جنگ بندی کے لیے امریکی تجویز کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم اس تجویز پر عمل درآمد روس کے ذریعے اس تجویز کے قبول اور اس کی تعمیل پر منحصر ہے۔
اس کے علاوہ دونوں فریقوں نے یہ بھی کہا کہ واشنگٹن اور کیف نے یوکرین کے اہم معدنی وسائل کی ترقی کے لیے جلد از جلد ایک جامع معاہدہ کرنے پر بھی اتفاق کیا۔ واضح رہے کہ اس معاہدے پر کافی وقت سے بات چیت چل رہی ہے، تاہم حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک سخت ملاقات کے باعث اس پر آگے کی بات چیت کو لے کر صورتِ حال غیریقینی ہو گئی تھی۔
بھارت ایکسپریس اردو