Bharat Express

Russia-Ukraine War

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ہفتے کے روز ایسٹر کے موقع پر 30 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا ،لیکن اتوار 20 اپریل کو لڑائی دوبارہ شروع ہو گئی۔

بڑھتے ہوئے شکوک و شبہات کے باوجود، اسی دن روس اور یوکرین نے قیدیوں کا تبادلہ کیا، دونوں فریقوں نے 246 گرفتار فوجیوں کی واپسی کی تصدیق کی۔ زیلنسکی نے کہا کہ اب تک رہا کیے گئے یوکرینی جنگی قیدیوں کی کل تعداد 4,552 تک پہنچ گئی ہے۔

حکام کے مطابق دو بیلسٹک میزائل صبح تقریباً 10:15 بجے شہر کے قلب میں اس وقت گرے جب لوگ پام سنڈے منانے کے لیے جمع تھے۔

 انہوں نے کہا، "آپ یوکرین کو کچھ ایسا بنا سکتے ہیں جو دوسری جنگ عظیم کے بعد برلن میں ہوا تھا، جہاں ایک حصہ روسی کنٹرول میں تھا، دوسرا فرانسیسی، برطانوی اور امریکی کنٹرول میں تھا۔"

یوکرین میں روس کے حملے مسلسل جاری ہیں اوراس بار مڈس یوکرین کے کروی ریہ شہر کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں کم ازکم 14 لوگوں کی موت ہوگئی، جبکہ کئی دیگر زخمی ہوگئے ہیں۔ مہلوکین میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔ ملبے کے نیچے ابھی بھی کئی لوگوں کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، جس سے مہلوکین کی تعداد اور بڑھ سکتی ہے۔

امریکہ کی ثالثی میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ بندی کی کوششوں کے درمیان روسی صدر ولادیمیر پوتن نے جمعہ کو یوکرین میں ایک ’’عبوری انتظامیہ‘‘ کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی فوج یوکرین کے فوجیوں کو ’’ختم‘‘ کر دے گی۔

پولینڈ کے نائب وزیر خارجہ اور سکریٹری آف اسٹیٹ Władysław Teofil Bartoszewski نے پیر کو یہ انکشاف کیا کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کو جوہری ہتھیاروں کا استعمال نہ کرنے پر آمادہ کیا تھا۔

جنگ بندی کی بات چیت کے درمیان روس اور یوکرین نے ہفتے کو رات بھر ایک دوسرے پر شدید فضائی حملے کیے۔ دونوں فریقوں نے اپنے اپنے علاقوں میں دشمن کے 100 سے زیادہ ڈرونز کی اطلاع دی ہے۔

سفارتی کوششوں کے تئیں ہندوستان کی وابستگی کو اجاگر کرتے ہوئے پی ایم مودی نے کہا تھا کہ ’’یہ جنگ کا دور نہیں ہے بلکہ بات چیت اور سفارت کاری کا دور ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ دوسری بار امریکی صدر بننے کے بعد سے مسلسل کوشش کر رہے ہیں کہ روس یوکرین میں جنگ بندی ہو۔