Bharat Express

Ceasefire

مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو خبردار کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کے علاقائی سطح پر پھیلنے کے خطرے کا ’’تصور کرنا مشکل‘‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی فلسطینی ریاست کو وسیع تر بین الاقوامی تسلیم کرنے اور دو ریاستی حل کے نفاذ کا آغاز ہونا چاہیے کیونکہ یہ خطے میں استحکام کا بنیادی ضامن ہے۔

اقوام متحدہ میں ووٹنگ کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے بڑا قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے اسرائیلی وفد کا دورہ امریکہ منسوخ کردیا ہے۔ غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے پیر کے روزاقوام متحدہ میں ووٹنگ ہوئی۔ امریکہ نے اس میں حصہ نہیں لیا تھا۔

اسرائیلی وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق حماس نے اسرائیل کی طرف سے پیش کی گئی تقریباً تمام تجاویز سے اتفاق کیا ہے

اسرائیل حماس جنگ میں امریکہ بری طرح سے پھنستا چلا جارہا ہے۔بائیدن انتظامیہ کے سامنے اس وقت آگے کنواں اور پیچھے کھائی ہے۔ کل تک جو لوگ بائیڈن کے ساتھ تھے وہ اب بائیڈن کے خلاف ہوتے چلے جارہے ہیں اور اسی سلسلے میں ایک نیا گروپ جو منظرعام پر آیا ہے وہہ بائیڈن انتظامیہ …

اقوام متحدہ میں منظور ہونے والی قرارداد میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی، تمام مغویوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کے ساتھ ساتھ انسانی بنیادوں پر رسائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوتیریس نے پیر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کے بجائے مکمل انسانی بنیادوں پر جنگ بندی پر زور دیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ’غزہ میں صورت حال دن بہ دن بدتر ہوتی جا رہی ہے۔ مصری، قطری اور امریکی مذاکرات کاروں نے غزہ میں چار روزہ جنگ بندی کی توسیع پر اتفاق کیا جو پیر کو ختم ہو رہی ہے۔

غزہ اسرائیل جنگ میں عارضی جنگ بندی کا پہلا دن کامیاب رہا ،چونکہ ناہی حملے ہوئے اور ناہی یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق وعدہ خلافی،بلکہ دونوں فریق نے معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلے کے پہلے اقدام کو پورا کردیا ہے اور دونوں جانب سے قیدیوں کی رہائی کا پہلا گروپ دونوں فریق کے حوالے کردیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور کے سربراہ مارٹن گریفتھس نے کہا کہ ہم اب بھی غزہ سے موصولہ اعداد و شمار پر انحصار کرتے ہیں۔ گریفتھس نے کہا کہ ہم ان اعداد و شمار کو بغیر سوچے سمجھے آگے نہیں کرتے۔

جنگ بندی، جو ابتدائی طور پر چار دن تک جاری رہے گی، کا اعلان کئی دنوں کی قیاس آرائیوں کے بعد بدھ کے اوائل میں کیا گیا تھا اور اس سے تشدد میں مزید پائیدار توقف کی امید پیدا ہوئی ہے۔معاہدے کے تحت حماس 240 سے زیادہ اسرائیلی یرغمالیوں میں سے کم از کم 50 کو رہا کرے گی ۔

حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن موسیٰ ابو مرزوق نے کہا تھا کہ جنگ بندی صبح 10 بجے شروع ہونے کی توقع ہے جبکہ ثالث کا کردار ادا کرنے والے ملک قطر نے توقع ظاہر کی تھی کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جھڑپوں میں وقفے کے آغاز کا اعلان 24 گھنٹوں میں کر دیا جائے گا۔