Bharat Express

US-Canada trade war: امریکہ ہمارے لیے اب قابلِ اعتماد شراکت دار نہیں، کینیڈا کے وزیر اعظم کا بڑا بیان

امریکہ کے ذریعے آٹو درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف کا اعلان کیے جانے کے بعد کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے جمعرات کو کہا کہ وہ آنے والے دنوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کریں گے۔

امریکہ کے ذریعے آٹو درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف کا اعلان کیے جانے کے بعد کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے جمعرات کو کہا کہ وہ آنے والے دنوں میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کریں گے۔ کارنی نے تقریباً دو ہفتے قبل کینیڈا کا نیا وزیر اعظم بننے کے بعد سے اب تک ٹرمپ سے بات نہیں کی ہے۔ تاہم انھوں نے جمعرات کو بتایا کہ وہ جلد ہی ٹرمپ سے بات کریں گے۔ کارنی نے کاہ ’’ہم جلد ہی بات کریں۔ یقیناً اگلے ایک یا دو دن میں۔ تاہم ٹرمپ کو کینیڈا کی خودمختاری کا احترام کرنا ہوگا۔‘‘ کارنی نے مزید کہا کہ ’’یہ ہماری طرف سے کوئی بڑا مطالبہ نہیں ہے، لیکن بظاہر اس (ٹرمپ) کے لیے یہ بہت بڑی بات ہے۔‘‘

واضح رہے کہ ٹرمپ نے کینیڈا کے خلاف تجارتی جنگ کا اعلان کیا ہے اور ساتھ ہی اپنا یہ مطالبہ بھی جاری رکھا ہے کہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا یہ شمالی پڑوسی ملک کو امریکہ کی 51 ویں ریاست بن جائے۔ ٹرمپ کے اس مطالبے نے کینیڈین عوام کو مشتعل کر دیا ہے۔ نومنتخب وزیر اعظم کارنی نے کہا ’’یہ واضح ہے کہ امریکہ اب قابل اعتماد شراکت دار نہیں رہا۔ یہ ممکن ہے کہ جامع مذاکرات کے ذریعے، ہم کچھ اعتماد بحال کر سکیں گے، لیکن ایسا مکمل طور پر نہیں ہو پائے گا۔ ہمیں امریکہ پر اپنے انحصار کو ڈرامائی طور پر کم کرنے کی ضرورت ہوگی۔ ہمیں اپنے تجارتی تعلقات کو کہیں اور موڑنا ہو گا۔‘‘

ٹرمپ کے بیانات سے ناراض ہیں کینیڈا کے عوام

کارنی نے، جو کہ ایک سابق مرکزی بینکر ہیں، 14 مارچ کو کینیڈا کے نئے وزیر اعظم کے طور پر حلف اٹھایا تھا۔ ایک امریکی صدر اور کینیڈین وزیر اعظم کے لیے عہدہ سنبھالنے کے بعد اتنے لمبے عرصے تک بات چیت نہ ہونا غیرمعمولی بات ہے۔ کارنی 28 اپریل کو قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرنے کے بعد پانچ ہفتوں کی مہم کے آغاز پر ہیں۔ کارنی کی پارٹی اس سال تاریخی انتخابی شکست کا سامنا کرنے والی تھی، لیکن ٹرمپ کے ذریعے تجارتی جنگ کے اعلان اور کینیڈا کی خودمختاری کو چیلنج کرنے والے مطالبے نے پانسہ پلٹ دیا ہے۔ اس پیش رفت نے کینیڈینوں میں حب الوطنی میں اضافہ کیا ہے اور ملک میں بہت سے لوگوں کو لگتا ہے کہ کارنی اس وقت ملک کی قیادت کرنے کے لیے بہترین شخص ہیں۔

کارنی نے کہا کہ امریکہ سے ہمارا پرانا رشتہ ختم

دریں اثنا ٹیرف کا اعلان کیے جانے کے بعد کارنی نے محصولات کو بلاجواز قرار دیا اور اوٹاوا میں امریکی تعلقات پر اپنی خصوصی کابینہ کمیٹی کی سربراہی کے لیے انتخابی مہم ترک کر دی۔ کارنی نے کہا ’’ہم امریکی محصولات کا مقابلہ اپنے طور پر انتقامی تجارتی اقدامات سے کریں گے جن کا زیادہ سے زیادہ اثر امریکہ پر اور کم سے کم اثر کینیڈا پر پڑے گا۔‘‘ انھوں نے کہا کہ بہت سے کینیڈین مستقبل کے بارے میں فکرمند ہیں۔ اور آنے والے برسوں میں کینیڈا کے باشندوں کو بنیادی طور پر ایک بالکل مختلف دنیا میں معشیت کا تصور کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ کینیڈا کی 75 فیصد سے زیادہ برآمدات امریکہ کو جاتی ہیں۔ کارنی نے کہا ’’ہماری معیشتوں کے گہرے انضمام اور سخت سیکیورٹی اور فوجی تعاون پر مبنی امریکہ کے ساتھ ہمارا پرانا رشتہ ختم ہو گیا ہے۔‘‘ لہٰذا انھوں نے کینیڈا کے لوگوں سے ’’ہماری زندگی کے سب سے بڑے بحران‘‘ کے پیش نظر ایک واضح اور مضبوط مینڈیٹ کی درخواست کی ہے۔



بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔