مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج اور آباد کاروں کے ہاتھوں 221 فلسطینی شہید
اقوام متحدہ کے ادارے اوچا (OCHA) نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے مرنے والوں کی تعداد، جس میں 56 بچے شامل ہیں، 2023 کے لیے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا تقریباً 50 فیصد ہے۔ وہیں غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے اب تک ہلاک ہونے والے صحافیوں اور میڈیا کے نمائندوں کی تعداد 67 ہے۔ ان میں سات خواتین صحافی بھی شامل ہیں۔ اپنے سرکاری ٹیلیگرام چینل پر ایک پوسٹ میں، دفتر نے مقتول نامہ نگاروں کے نام اور تصاویر شائع کیں اور انہیں “سچا شہید” قرار دیاہے۔
قباطیہ میں ہلاک ہونے والے شخص کی شناخت ڈاکٹر کے طور پر ہوئی
پہلے اطلاع موصول ہوئی تھی کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین کے قریب قباطیہ میں اسرائیلی فوجیوں نے ایک فلسطینی کو گولی مار دی تھی، جس کی اب شناخت ہو گئی ہے۔ شہید کا نام ڈاکٹر شمیخ ابو الرب ہے جو جنین کے قائم مقام گورنر کمال ابو الرب کے بیٹے تھے۔ بتا دیں کہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر کو جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 200 سے زائد طبی عملے ہلاک ہو چکے ہیں۔
The acting Governor of Jenin, Kamal Abu Al-Rub, learns of the killing of his son, Dr. Shamek, by ISR forces operating in Qabatiya
this morning https://t.co/DAL4gAR6xS— Marian Houk (@Marianhouk) November 25, 2023
انڈونیشیا کے اسپتال میں لاش کی بدبو سے لوگ ناک ڈھانپنے پر مجبور
اسرائیلی ٹینکوں اور اسنائپرز کے کئی دنوں سے جاری محاصرے کے بعد شمالی غزہ میں طبی مرکز کے اندر سے مزید تفصیلات آرہی ہیں۔ اسپتال کئی ہفتوں سے بند ہے۔ اسرائیلی افواج نے یہاں اتنا زیادہ نقصان پہنچایا ہے کہ واضح نہیں ہے کہ یہ کبھی دوبارہ کھلے گا۔ اندر لاشوں کی بدبو لوگوں کو ناک ڈھانپنے پر مجبور کر رہی ہے۔ جلی ہوئی، سڑتی ہوئی لاشیں – ان میں سے بچے – ایک کونے میں ڈھیر ہیں۔ کوئی تدفین نہیں ہوئی ہے کیونکہ اسرائیلی اسنائپرز نے ہر اس شخص کو نشانہ بنایا جو قبر کھودنے کے لیے نکلا۔ الجزیرہ کے مطابق، “قابض افواج نے اسپتال کے بڑے حصے کو نقصان پہنچایا اور تباہ کر دیا ہے۔ یہاں اسپتال میں بڑی تباہی ہوئی ہے، یہاں تک کہ قابض افواج نے سامان اور آلات بھی برباد کر دیا ہے۔”
بھارت ایکسپریس۔