Bharat Express

UP Police

سپریم کورٹ نے مختارانصاری کے بڑے بیٹے عباس انصاری کو تین دنوں کے لئے راحت دی ہے۔ سپریم کورٹ نے عباس انصاری کو اپنے والد مختارانصاری کی قبرپر فاتحہ پڑھنے کی اجازت دی۔

اے ڈی آرکی رپورٹ کے مطابق، یوپی کی نگینہ سیٹ پرآزاد سماج پارٹی کے امیدوارچندرشیکھرآزاد عرف راون پرپورے ملک میں سب سے زیادہ مقدمے درج ہیں۔

مختارانصاری کی موت پران کے بھائی اورغازی پور سے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری نے بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یہ نہ سوچے کہ مختارکی موت سے کہانی ختم ہوگئی ہے۔ بلکہ ابھی تو کہانی شروع ہوئی ہے۔ 

گزشتہ ہفتے کے روز مختار انصاری کو غازی پور ضلع کے محمد آباد میں واقع ان کے آبائی گھر کالی باغ قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا، جہاں ان کے والدین کی قبریں پہلے سے موجود ہیں۔ مختار انصاری کے جنازے میں ہزاروں لوگ جمع تھے۔ کئی ہزار پولیس اہلکار تعینات تھے۔

مختار انصاری جو قتل سمیت کئی مقدمات میں سزا یافتہ تھے، باندہ جیل میں بند تھے۔ جمعرات کو وہ ہائی سکیورٹی سیل میں بے ہوشی کی حالت میں پائے گئے۔ جس کے بعد انہیں رانی درگاوتی میڈیکل کالج لے جایا گیا، جہاں ان کی موت ہوگئی۔

کالی باغ قبرستان کے باہر ہزاروں کی تعداد میں لوگ پہنچے، لیکن پولیس نے انہیں اندر جانے کی اجازت نہیں دی۔ صرف خاندان کے قریبی لوگوں کو ہی اندر جانے کی اجازت دی گئی۔ جبکہ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نےنماز جنازہ شرکت کی۔

قافلے میں موجود مختار کے وکیل نسیم حیدر نے بتایا کہ انصاری کی لاش ان کے چھوٹے بیٹے عمر انصاری، بہو نکہت انصاری اور دو کزنوں کے حوالے کر دی گئی۔ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر پولیس اہلکاروں کی 24 گاڑیاں قافلے میں شامل ہیں اور دو گاڑیاں انصاری کے خاندان کی ہیں۔

باندہ کورٹ کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ بھگوان داس گپتا نے مختارانصاری کی موت کی عدالتی جانچ کے احکامات دیئے ہیں۔ ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ گریما سنگھ کو اس معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

مئوکے سابق رکن اسمبلی مختار انصاری کی موت ہوگئی ہے۔ انہیں 28 مارچ کی رات باندہ میڈیکل کالج میں دل کا دورہ پڑنے کے بعد داخل کرایا گیا تھا، لیکن اہل خانہ نے سلو پوائزن دیئے جانے کا الزام لگایا ہے۔

مئوکے سابق ایم ایل اے مختارانصاری کی موت سے متعلق ان کے اہل خانہ کی طرف سے ردعمل سامنے آرہے ہیں۔ ان کے دونوں بھائی اور بیٹے کی طرف سے کئی سنگین الزام لگائے گئے ہیں۔