Bharat Express

UP Police

مئوکے سابق رکن اسمبلی مختار انصاری کی موت ہوگئی ہے۔ انہیں 28 مارچ کی رات باندہ میڈیکل کالج میں دل کا دورہ پڑنے کے بعد داخل کرایا گیا تھا، لیکن اہل خانہ نے سلو پوائزن دیئے جانے کا الزام لگایا ہے۔

مئوکے سابق ایم ایل اے مختارانصاری کی موت سے متعلق ان کے اہل خانہ کی طرف سے ردعمل سامنے آرہے ہیں۔ ان کے دونوں بھائی اور بیٹے کی طرف سے کئی سنگین الزام لگائے گئے ہیں۔

مئوکے سابق رکن اسمبلی مختارانصاری کی موت کی عدالتی جانچ کے احکامات دیئے گئے ہیں۔ ایک ماہ کے اندراس معاملے کی جانچ رپورٹ جمع کرنے کو کہا گیا ہے۔ فیملی نے انہیں سلو پوائزن دیئے جانے کا الزام لگایا ہے۔

وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار شدید گرمی میں ڈیوٹی دے رہے ہیں۔ تبھی دو مسلمان لڑکے پانی کی بوتل لے کر موٹر سائیکل پر آتے ہیں اور پولیس والوں کو دیتے ہیں۔ پولیس والوں کو پانی دینے کے بعد وہ آگے بڑھ جاتے ہیں۔

بدایوں میں دو معصوم بچوں کے قتل کے ملزمین میں سے ایک جاوید کو کورٹ نے عدالتی حراست میں بھیج دیا ہے۔ کلیدی ملزم ساجد کو پولیس نے انکاؤنٹر میں ہلاک کردیا تھا۔

لوک سبھا الیکشن کے درمیان یوپی کے پریاگ راج سے بڑی خبر سامنے آئی ہے۔ دعویٰ ہے کہ سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد کی بیوہ شائستہ پروین اور اشرف کی اہلیہ زینب پریاگ راج میں ہیں۔ اسی سے متعلق چھاپہ ماری کی جا رہی ہے۔

بدایوں ڈبل قتل سانحہ میں دوسرے ملزم جاوید کو بریلی سے گرفتار کیا گیا ہے۔ وہ بریلی میں سرینڈر کرنے کے فراق میں تھا۔ پولیس اس سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ ملزم کا ایک ویڈیو بھی سامنے آیا ہے، جس میں وہ خود کو بے قصور بتا رہا ہے۔

بدایوں دوہرے قتل سانحہ میں ملزم ساجد کے انکاؤنٹر پر پولیس کی تھیوری پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ دراصل، پولیس کہہ رہی ہے کہ ساجد بھیڑ اور اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر بھاگ گیا تھا، جبکہ متاثرہ اہل خانہ اور پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ساجد کو پولیس کو سونپ دیا تھا۔

واضح رہے کہ قتل کا کلیدی ملزم ساجد کوانکاؤنٹرمیں مار گرائے جانے کے بعد پولیس دوسرے ملزم جاوید کی تلاش کر رہی تھی۔ جاوید کی تلاش میں بدایوں پولیس نے گزشتہ رات کئی مقامات پرچھاپہ ماری کی تھی۔ اس دوران جاوید کے والد اورچچا سے پوچھ گچھ کی گئی تھی۔

بدایوں کی اس درندگی سے ونود کمارکے گھرمیں ماتم کا ماحول ہے۔ بچوں کی ماں سنگیتا کا روروکربرا حال ہے۔  وہ دہاڑیں مارمارکررورہی ہیں۔ وہ تصویریں ہرکوئی نہیں د یکھ سکتا ہے۔ مقامی لوگ بڑی تعداد میں مہلوک کی فیملی سے ملنے پہنچ رہے ہیں اورلوگ تسلی دے رہے ہیں۔