Bharat Express

’مختار کے بال اور ناخن، کہانی تو اب شروع ہوئی…‘ رکن پارلیمنٹ افضال انصاری نے کیوں کہی یہ بڑی بات

مختارانصاری کی موت پران کے بھائی اورغازی پور سے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری نے بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یہ نہ سوچے کہ مختارکی موت سے کہانی ختم ہوگئی ہے۔ بلکہ ابھی تو کہانی شروع ہوئی ہے۔ 

مختار انصاری کی موت سے متعلق رکن پارلیمنٹ افضال انصاری نے پھر بڑا دعویٰ کیا ہے۔

مئوکے سابق رکن اسمبلی مختارانصاری اب اس دنیا میں نہیں ہیں۔ ان کی 28 مارچ کو باندہ میڈیکل کالج میں علاج کے دوران موت ہوگئی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ دل کا دورہ پڑنے سے موت ہوئی ہے جبکہ اہل خانہ کا واضح طور پر کہنا ہے کہ یہ فطری موت نہیں ہے۔ مختارانصاری کے بڑے بھائی اورغازی پورسے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری بارباریہی کہہ رہے ہیں کہ ان کے بھائی کودودھ میں زہردے کرمارا گیا ہے۔ تو وہیں، مختارانصاری کے چھوٹے بیٹے عمرانصاری نے بھی اسی طرح کا دعویٰ کیا ہے۔ اس درمیان افضال انصاری نے ایک بڑی بات کہہ دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ آج نہ صحیح، لیکن 20 سال بعد مختارانصاری کو انصاف ضرور ملے گا۔

افضال انصاری نے کہا کہ اگرحکومت سمجھ رہی ہے کہ ہم نے اس کہانی کوختم کردیا ہے توایسا نہیں ہے۔ یہ کہانی تو اب شروع ہوگی۔ افضال انصاری نے کہا کہ میرے بھائی مختارکے بسرا کومحفوظ کیا گیا ہے۔ اس کی لاش کو کچھ اس طرح سے دفن کیا گیا ہے کہ اگرآئندہ 20 سال بعد بھی اگرجانچ کرنی ہے تواس کے ناخون اور بال محفوظ ہی رہیں گے۔ انہیں سے جانچ ہوجائے گی اورمختارانصاری کی موت کی وجوہات کا پتہ چل جائے گا۔ افضال انصاری نے کہا کہ یہ کہانی مختارانصاری کی موت سے ختم نہیں ہوئی ہے بلکہ شروع ہوئی ہے۔

’دودھ میں زہردے کرمارا گیا‘

غازی پورسے رکن پارلیمنٹ افضال انصاری نے مختارکی موت سے متعلق حکومت اورانتظامیہ پرسنگین الزام لگائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مختار انصاری کو جیل میں دودھ میں زہرملاکردیا گیا، جسے پینے سے مختارانصاری کی موت ہوئی ہے۔ افضال انصاری نے کہا، ”مختارانصاری نے خود بھی عدالت کو یہ بات بتائی تھی کہ اسے جیل میں زہردے کرماردینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ کیونکہ جیل میں مختارانصاری کو جوکھانا دیا جاتا تھا، اسے بیرک انچارج پہلے کھاکرچیک کرتا تھا۔ وہ کھانا کھاکراس کی بھی طبیعت خراب ہوئی تھی۔ پوری منصوبہ بندی کے تحت مختارانصاری کو مارا گیا۔ اس میں ڈاکٹر، جیل انتظامیہ اور حکومت کے سادی وردی میں گھومنے والے ایل آئی یو اورایس ٹی ایف کے لوگ شامل ہیں۔ ان سبھی نے مختارانصاری کا قتل کیا ہے۔“

چھوٹے بیٹے سے مختارانصاری نے کیا تھا ذکر

وہیں، مختارانصاری کے بیٹے عمرانصاری کا بھی کہنا ہے کہ ان کے والد نے اسے جیل میں زہردیئے جانے کی بات بتائی تھی۔ عمرانصاری نے کہا کہ جب اس کی والد سے آخری بار بات ہوئی تھی توانہوں نے کہا تھا کہ بیٹا مجھے یہاں زہردے کرمارنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ عمرنے کہا کہ ہم پاپا کو انصاف دلانے کے لئے اوپرتک جائیں گے۔ ہم نہیں مانتے کہ یہ کوئی فطری موت ہے۔

28 مارچ کو ہوئی تھی مختار انصاری کی موت

واضح رہے کہ 28 مارچ کی رات مختارانصاری کی موت ہوئی تھی۔ باندہ جیل میں اچانک ان کی طبیعت بگڑگئی تھی۔ اس کے بعد باندہ میڈیکل کالج میں علاج کے لئے لے جایا گیا تھا۔ یہاں علاج کے دوران مختارانصاری کی موت ہوگئی۔ بتایا جاتا ہے کہ دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے موت ہوئی ہے جبکہ اہل خانہ اس کو ہرگزماننے کو تیارنہیں ہیں اورانہیں سلوپوائزن دینے کی بات مسلسل کہی جارہی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read